عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور جاگ رہاتھا پھر وہ ان کے طواف شروع کرنے سے پہلے سوگیا اور انہوں نے اسی حالت میں اس کے ساتھ طواف کیا پھر جاگ گیا تو ابن سماعہ ؒ نے امام محمدؒ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے اس کے امر کے بغیر اس کو اٹھا کر طواف کیا تواس مریض کی طرف سے کافی ہوجائے گا اور اسی طرح اگر انہوں نے اس کو اٹھاکر جاگنے کی حالت میں طواف شروع کیا یا طواف کی طرف متوجہ ہوئے پھر وہ سوگیا اور ا س کے ساتھ طواف کیا تواس کی طرف سے کافی ہے۔ (۱۰)اگر کسی مریض نے اپنے ساتھی سے کہا کہ میرے واسطے لوگوں کو اجرت پر مقرر کرنا کہ وہ مجھ کو طواف کرائیں پھروہ سوگیا اور جس کو امر کیا تھا اس نے فوراً اس امر کو ادا نہ کیا بلکہ کسی اور کام میں دیر تک مشغول رہا اس کے بعد لوگوں کو اجرت پر مقرر کرکے لایا اور انہوں نے اس سوتے ہوئے مریض کو اٹھا کر طواف کرایا تو امام حسنؒ نے کہا کہ اگر وہ امر کے بعد فوراً طواف کراتا تو جائز ہوتا لیکن جب بہت دیر کے بعد جبکہ وہ سوگیا لوگوں کو اجرت پرلایا اور انہوں نے اس کو اٹھا کر طواف کرایا اور وہ ایسے ہی سوتا رہا تو اس کا طواف کافی نہیں ہوگا لیکن ان کی اجرت لازم ہوگی۔ (۱۱) اگر کچھ لوگوں کو اجرت دی اور انہوں نے طواف کی نیت کرکے ایک عورت کو اٹھا کر طواف کرایا تو ان کا اپن طواف ادا ہووگیا اور ان کی اجرت بھی لازم ہوگئی اور عورت کا طواف بھی ادا ہوگیا اور اگر اٹھانیوالوں نے اپنے قرضدار کے پکڑنے کی نیت کی اور جس کو اٹھایا وہ ہوش والا تھا اور اس نے طواف کی نیت کی تو اس کا طواف ادا ہوجائے گا اوراٹھانے والوں کا طواف ادا نہ ہوگا اور اگر وہ بے ہوش تھا تو اس کا طواف بھی ادا نہیں ہوا کیونکہ نہ اس کی طرف سے طواف کی نیت پائی گئی نہ اٹھانے والوں کی طرف سے پائی گئی ۔