عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگرچہ ان دونوں کا طواف مختلف ہو یعنی حامل کاطواف عمرہ کاہو اور محمول کا طواف حج کا ہو، یا حامل کا طواف حج کا ہو اور محمول کا طواف عمرہ کا ہو ، یا حامل احرام کی حالت میں نہ ہو بلکہ نفلی طواف کرتا ہو اور محمول احرام کی حالت میں ہواور اس احرام کی وجہ سے جو طواف اس پر واجب ہوا ہے اس کو ادا کررہا ہو ، پس اس صورت میں اس رفیق کو اپنے طواف کے لئے بھی نیت کرنا شرط ہے اور محمول کی طرف سے بھی نیت کرنا شرط ہے خواہ اس کو اپنی پیٹھ پر اٹھایا ہو یا کسی دوسرے شخص کی پیٹھ پر ہو ، یا اونٹ وغیرہ پر ہو۔ (۸) اگر کسی شخص کو خود احرام باندھنے کے بعد بے ہوشی طاری ہوئی ہو یا مریض اس کے بعد سوگیا ہوتوہمارے تمام اصحاب کے نزدیک بالاتفاق اس کے رفقا پر اس کو مشاہد میں وقو ف طواف وغیرہ کے لئے لے جانا متعین ہے اس کو لیجائے بغیر اس کی طرف سے افعالِ حج ادا کرنا جائز نہیں ہے اور جب اس کو اٹھا کر طواف کرائے تو اس کی طرف سے بھی طواف کی نیت کرنا شرط ہے یعنی اٹھانے والا اپنی طرف سے بھی اور بے ہوش کی طرف سے بھی طواف کی نیت کرے اور اس طرح ایک طواف دونوں کی طرف سے کافی ہوجائے گا اور اگر صرف اپنی طرف سے طواف کی نیت کرے گا تو بے ہوش کی طرف سے طواف ادا نہیں ہوگا۔ (۹) اگر کوئی شخص ایسا مریض ہوکہ اٹھا کر طواف کرائے بغیر وہ طواف نہ کرسکتا ہو اور وہ سمجھ دار ہے دیوانہ نہیں ہے اور وہ سوگیا پھر اس کے ساتھیوں نے اسے سوتے ہوئے کو اپنی پیٹھ وغیرہ پر اٹھا کر اس کے ساتھ طواف کیا یااس نے ان کو امر کیا تھا کہ وہ اسکو اٹھا کر طواف کرائیں اور انہوں نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کے وہ سوگیا پھر انہوں نے اس کو سونے کی حالت میں اٹھایا اور اس کے ساتھ طواف کیا یااس کے امر کرتے ہی اس کو اٹھالیا