عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مریض ِ نائم بیدار ہوجائے تو اس پر باقی افعالِ حج خود ادا کرنا واجب ہے اور اسی طرح مخطورات سے بچنا بھی لازم ہے اور اگر اس کی بے ہوشی یا نیند تمام افعال کی ادائیگی تک باقی رہے یعنی آخر تک اس کو ہوش نہ آئے یا سونے والا مریض بیدار نہ ہوتو بعض مشائخ نے کہا ہے کہ اس کو مشاہد یعنی طواف زیارت ووقوف ِ عرفہ اور تمام واجبات یعنی وقوف مزدلفہ ورمئ جمار وسعی کے لئے لے جانا اس کے ساتھیوں پر واجب نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھی کااس کی طرف سے ان امور کو ادا کردینا کافی ہے اور بعض مشائخ کا قول ہے کہ اس کو طوافِ زیارت ووقوف عرفہ کے لئے اٹھاکر لے جانا ضروری ہے باقی امور یعنی رمی وغیرہ میں لے جانا ضروری نہیں ہے ، پہلا قول اصح ہے لیکن دوسرا قول اولیٰ ہے اوراگر اس کو مشاہد میں نہ لے جائیں اور کوئی شخص اس کی طرف سے حج کے افعال ادا کرے تو اس کی طرف سے وقوفِ عرفات کی نیت کرنا ضروری ہے اور اس کی طرف سے طوافِ زیارت اور سعی اپنی طوافِ زیارت وسعی کے علاوہ الگ کرے ، ایک طواف وسعی دونوں کے لئے کافی نہیں ہوگا اور اسی طرح رمی وغیرہ بھی اپنی رمی وغیرہ کے علاوہ اس کی طرف سے الگ کرے، بخلاف اس کے اگر اس کو موقف میں لے جایا گیا ہوتو چونکہ وہ خود وقوف کررہا ہے اس لئے ساتھ کو اس کی طرف سے نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور جب اس کو ساتھ لے کر طوافِ زیارت کیا تووہ ایسا ہے جیسا کہ کسی نے سوار ہوکر طواف کیا ہو پس اس صورت میں اس ساتھی کے لئے ایک ہی طواف کافی ہے اور اپنی طرف سے بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے طواف کی نیت کرلینے کی صورت میں اس ساتھی کے لئے ایک ہی طواف کافی ہے اور اپنی طرف سے بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے طواف کی نیت کرلینے کی صورت میں وہ ایک طواف حامل ومحمول دونوں کے لئے کافی ہوجائے گا