عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اگر بے ہوش محرم یا مریض نائم مُحرِم سے ممنوعاتِ احرام میں سے کوئی ایسا کام سرزد ہوجائے جس پر جزا واجب ہوتی ہے تو وہ جزا اس بے ہوش یا مریض و نائم پر واجب ہوگی اس کی طرف سے احرام باندھنے اور افعالِ حج کرنے والے پر واجب نہیں ہوگی، کیونکہ اس کی طرف سے نیابۃً نیت کرنے اور تلبیہ کہنے سے وہ بے ہوش یا مریض نائم محرم ہوتا ہے نہ کہ نیابۃً نیت کرنے اور تلبیہ کہنے والا شخص۔ (۵) بے ہوش مریض نائم کی طرف سے نیابۃً احرام باندھنے کے بعد اس نائب کو اپنے حج کا احرام باندھنا جائز ہے اور اگر اس نے پہلے اپنے حج کا احرام باندھ لیا ہوتب بھی اس کو بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے نیابۃً احرام باندھنا جائز ہے، پس نائب اپنا احرام باندھ چکا ہو اس کے بعد بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے احرام باندھے یا پہلے بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے نیابۃً احرام باندھ لے اس کے بعد اپنا احرام باندھے دونوں طرح جائز ہے۔ (۶) جو شخص خود اپنے حج کے لئے بھی اور بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے بھی محرم ہواگر اس سے کوئی مخطورِ احرام فعل سرزد ہوجائے تو صرف ایک ہی جزا یعنی اس کے احرام کی وجہ سے واجب ہوگی کیونکہ دوسرا احرام شرعاً اس بے ہوش یا مریض نائم کی طرف منتقل ہوگیا ہے، دوسرے شخص کے احرام کی وجہ سے اس پر کوئی جزا واجب نہیں ہوگی بخلاف قارن کے کہ اس پر دو جزائیں واجب ہوں گی کیونکہ وہ دواحراموں کے ساتھ محرم ہے۔ (۷) بے ہوشی والے شخص یا مریض نائم کی طرف سے کسی دوسرے شخص کے احرام باندھ لینے کے بعد کل افعال ادا کرنے سے پہلے جب بھی بے ہوش کو ہوش آجائے یا