عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج کی جگہ کافی ہوجائے گا اگرچہ اس نے اپنے رفیق یا کسی دوسرے شخص کو احرام باندھنے کے لئے امر کیا ہو یا نہ کیا ہو کیونکہ وہ حج کی نیت سے سفرپر نکلا ہے اس لئے حج کی نیت اس کی طرف سے پائی گئی ہے۔ (۲) اگرحج کے ارادہ سے نکلنے والا شخص مریض تھا اوروہ احرام باندھنے سے پہلے سوگیا، اگر اس نے اپنے ساتھی کو پہلے سے یہ کہدیا تھا کہ مجھے نیند آجائے تو میری طرف سے آپ نیابۃً احرام باندھ لینا تو اس کی طرف سے نیابۃً احرام باندھ لینے سے وہ مریض نائم محرم ہوجائے گا کیونکہ مامور کا فعل آمر کے فعل کی مانند ہے اور اگر ایساامر نہیں کیا تھا اور اس کے ساتھی یا کسی دوسرے شخص نے اس کے امر کے بغیر کی طرف سے احرام باندھ لیا تو وہ نائم محرم نہیں ہوگا کیونکہ جب اس کا صریح اذن طواف کے لئے شرط ہے تو احرام کے لئے بطریق اولیٰ شرط ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنے رفیق سے کہدیا جائے کہ اگر مجھے بے ہوشی ہوجائے یا بیماری میں نیند آجائے تو تم میری طرف سے نیابۃً احرام باندھ لینا تاکہ بالاتفاق اس کا حج جائز ہوجائے۔ اور اگر اس نے پہلے سے نہیں کہا تھا اور اس کو چنداں تکلیف نہ ہوتو بہتر یہ ہے کہ مریض نیند والے کو جگا دیا جائے کہ ہوشیار ہوجائے اور طواف کی نیت خود ہی کرلے۔ (۳) جس بے ہوش یا مریض نائم کی طرف سے نیابۃً احرام باندھا گیا ہو اس کے سلے ہوئے کپڑے اتارنا صحتِ احرام کے لئے شرط نہیں ہے مگر چونکہ سلے ہوئے کپڑوں کا بدن پر ہونا ممنوعاتِ احرام میں سے ہے اسلئے ان کااتارنا اورتہبند وچادر پہنانا واجب ہے ورنہ اس بے ہوش یا مریض نائم پر جزا واجب ہوجائے گی، اس نائب کو اس کے احرام کی وجہ سے اپنے سلے ہوئے کپڑے اتارنا واجب نہیں ہے۔