عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) احرام باندھتے وقت مردوں کی طرح تہبند باندھنے اور چادر اوڑھ لینے کا حکم عورت کے لئے نہیں ہے بلکہ وہ روزمرہ کی طرح سلے ہوئے کپڑے حسبِ عادت پہن لے اور جب تک احرام میں رہے سلے ہوئے کپڑے پہننا اس کیلئے منع نہیں ہے لیکن یہ کپڑے کسی خوشبو دار چیز مثلاً زعفران وکسم وغیرہ سے رنگے ہوئے نہ ہوں کیونکہ خوشبو کی ممانعت مرد و عورت دونون کے حق میں یکساں ہے، اگر ایسے کسی رنگ میںرنگے ہوئے ہوںتو ان کو اس طرہ دھولے کہ ان میں خوشبو باقی نہ رہے، موزے اور دستانے بھی پہن سکتی ہے لیکن نہ پہننا بہتر ہے، ریشمی سلا ہوا کپڑا اور زیور بھی پہن سکتی ہے۔ (۲) مرد کی طرح عورت سر کو کھلا نہ رکھے یہ احرام کی وجہ سے منع نہیں ہے اس لئے اگر وہ سرکو کھلا رکھے گی تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی، بلکہ یہ عورت کے ستر کے لئے ہے اس لئے اگر وہ اجنبی اور غیر محرم کے سامنے سر کھلا رکھے گی تو گنہگار ہوگی۔ ( تنبیہ، یہ جو رواج ہوگیا ہے کہ عورتیں احرام کے وقت سر پر ایک کپڑا باندھتی ہیں اور اس کو عورتوں کااحرام مشہور کر رکھا ہے یہ غلط ہے اصل میں یہ سر کے بالوں کی حفاظت کے لئے باندھا جاتا ہے تاکہ سر کی اوڑھنی کے سرکتے رہنے کی وجہ سے بال نہ ٹوٹیں، بعض عورتیں وضو میں سر کامسح بھی اسی کپڑے کے اوپر سے کرلیتی ہیں اس سے وضوجائز نہیں ہوتا وضو کے وقت اس کو کھول کر سر کے بالوں پر مسح کرنا چاہئے) عورت مردوں کی طرح اپنا چہرہ کھلا رکھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اجنبی وغیر محرم سے پردہ کرتے وقت چہرے پر کپڑا اس طرح لٹکائے کہ وہ چہرہ کو مس نہ کرے اجنبی وغیرمحرم کے سامنے اس طرح سے کپڑا لٹکانا واجب ہے اور محرم مرد کے سامنے ایسا کرنا مستحب ہے اور یہ ایسی بوڑھی عورتوں کے لئے بھی مستحب ہے جن میں فتنہ کا خوف نہ ہو اس مقصد کے لئے