عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج والے کی طرحج ادا کرے البتہ اس کیلئے طوافِ قدوم نہیں ہے اور یہ طواف زیارت میں رمل کرے اور اس کے بعد سعی کرے لیکن اگر سعی کو مقدم یعنی منیٰ جانے سے پہلے کرنا چاہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد ایک نفلی طواف کرے ( طواف تحیۃ المسجد جو نیت سے پہلے کیا تھا یہ طواف اس کے علاوہ ہوگا ) اور اس کے تمام چکروں میں اضطباع اور پہلے تین چکروں میں رمل کرے پھر دوگانہ طواف اور ملتزم کی دعا وآب زمزم وغیرہ سے فارغ ہوکر باب الصفا سے باہر نکلے اور صفا ومروہ کی سعی کرے لیکن ہمارے نزدیک حج تمتع والے کیلئے سعی کو اس کے اصلی وقت یعنی طواف زیارت کے بعد تک مؤخر کرنا افضل ہے اور امام مالک وامام شافعی رحمہااﷲ کے نزدیک طواف زیارت سے پہلے حج کی سعی کرنا جائز نہیں ہے پھر وہ آٹھویں ذی الحجہ کو منیٰ اور نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے بعد عرفات جائے اور زوال آفتاب سے غروب آفتاب تک وقوف عرفہ کرے اور دسویں ذی الحجہ کی شب کو مزدلفہ میں رہے دسویں کی صبح کو نماز اندھیرے میں پڑھ کر وقوف مزدلفہ کرے اور دعا واذکار وغیرہ میں مشغول رہے جب سورج نکلنے میں بقدر دو رکعت کے وقت رہ جائے تو مزدلفہ سے منیٰ کو روانہ ہوجائے اور منیٰ پہنچ کر جمرئہ عقبہ کی رمی کرے پھر دم تمتع ذبح کرے اس کے بعد سرمنڈائے یا کترائے پھر طواف زیارت کرے اور اگر سعی پہلے نہیں کی تھی تواس طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرے اضطباع نہ کرے طواف کے بعد سعی کرے پھر واپس منیٰ آکر رات کو وہاں رہے اور اور بارہ یا تیرہ ذی الحجہ تک منیٰ میں قیام کرے اور رمئ جمار کرے پھر منیٰ سے مکہ معظمہ کی واپسی میں وادئ محصب میں ٹھہرے اور وہاں ظہر وعصر ومغرب وعشا پڑھے پھرذرالیٹ کر مکہ معظمہ میں آجائے اور اگر اتنا نہ ہوسکے توتھوڑی دیر ہی ٹھہر ے پھر مکہ معظمہ میں جب