عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چکروں میں رمل کرے پھر دورکعت واجب الطواف پڑھے اور ملتزم کی دعا وزمزم شریف سے فارغ ہوکر حجرِ اسود کا استلام کرکے باب الصفا سے باہر نکلے اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کرے سعی کے بعدحلق یا قصر نہ کرائے کیونکہ ابھی وہ حج کے احرام میں ہے پس اگر حلق یاقصر کرالے گا تووہ عمرے سے حلال نہیں ہوگا اور اس پر دو احراموں پر جنایت ہونے کی وجہ سے دو دم لازم ہوں گے عمرہ کی سعی سے فارغ ہوکر فورًا یا ٹھہر کر مگر جہاں تک ہوسکے جلدی طوافِ قدوم کرے اور اگر اس کا ارادہ اس طواف کے بعد حج کی سعی کرنے کا ہوتو اس پورے طواف میں اضطباع اور پہلے تین چکروں میں رمل کرے اور قارن کے لئے افضل یا سنت بھی یہی ہے کہ طوافِ قدوم کے بعد سعی نہ کرے تو پھر اس طواف میں اضطباع ورمل نہ کرے اب اس کو طواف زیارت کے بعد سعی کرنی ہوگی اور اس صورت میں اس کو طوافِ زیارت میں رمل کرنا ہوگا اور اضطباع اس سے ساقط ہوجائے گا کیونکہ اب وہ احرام کے کپڑے اتار کر سلے ہوئے کپڑے پہن چکا ہے، عمرہ وطوافِ قدوم وغیرہ سے فارغ ہوکر احرام کی حالت میں ہی مکہ میں قیام کرے اور جب آٹھویں ذی الحجہ آجائے تو مفرد حج والے کی طرح حج کرے یعنی منیٰ کو جائے اور نویں کو عرفات جائے منیٰ وعرفات ومزدلفہ کے احکام میں حج قران وافراد والے کے لئے کچھ فرق نہیں ہے اس لئے سب افعال اسی طرح ادا کرے جس طرح مفرد حج والے کے بیان ہوئے ہیں البتہ دسویں ذی الحجہ کو جمرئہ عقبہ کی رمی کے بعد قران والے پر دمِ شکر کی قربانی کرنا واجب ہے اور اس میں دمِ قران کی نیت کرنا ضروری ہے تاکہ دمِ جنایت سے ممتاز ہوجائے دمِ قران کی نیت کئے بغیر دمِ قران ادا نہیں ہوگا اور مفرد حج والے پر قربانی واجب نہیں ہے بلکہ اس