عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دھوپ پھیل جائے تو صنب ۱؎ کے ر استہ سے اطمینان ووقار کے ساتھ تلبیہ وتہلیل وتکبیر کہتا ہوا دعااور ذکر اور درود شریف پڑھتا ہوا عرفات کو روانہ ہوجائے اور راستہ میں کچھ کچھ وقفوں سے برابر تلبیہ وغیرہ پڑھتا رہے۔ؐ روانگی کے وقت یہ دعا پڑھے : ’’ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ وَعَلَیْکَ تَوْکَّلْتُ وَوَجْھَکَ اَرَدْتُّ فَاجْعَلْ ذَنْبِیْ مَغْفُوْرًا وَّجْھِیْ مَبْرُوْرًا وَّارْحَمْنِیْ وَلَا تُخَیِّبْنِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ سَفَرِیْ وَاقْضِ بِعَرَفَاتٍ حَاجَتِیْ اِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر’‘o اَللّٰھُمَّ اجْعَلْھَا خَیْرَ غَدْوَۃٍ غَدَوْتُھَا وَاَقْرَبَھَا اِلٰی رِضْوَانِکَ وَاَبْعَدَھَا مِنْ سَخَطِکَo اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ غَدَوْتُ وعَلَیْکَ اعْتَمَدْتُ وَوَجْھَکَ اَرَدْتُّ فَاجْعَلْنِیْ مِمَّنْ تُبَاھِیْ بِہِ الْیَوْمَ مَلَائِکَتَکَ اِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر’‘ o اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَوَالْعَافِیَۃَ وَالْمُعَافَاۃَ الدَّائِمَۃَ فِی الدُّنْیَِآ وَالْاٰخِرَۃٍo وَصَلَّی اﷲُ تَعَالیٰ عَلیٰ خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَo‘‘اگر طلوع فجر سے پہلے یا طلوع آفتاب یا نماز فجر اداکرنے سے پہلے روانہ ہوا تب بھی جائز ہے لیکن ایسا کرنا برا ہے۔ عرفات کو صنب کے راستے سے جانا چاروں ائمہ کے نزدیک مستحب ہے اور دوسرے راستہ کا نام مازمین ہے یعنی وہ راستہ جو دوپہاڑوں کے درمیان ہے اس راستہ سے واپس آنا مستحب ہے لیکن آج کل یہ راستے متروک ہوگئے ہیں ( آج کل موٹریں مختلف سڑکوں سے آتی جاتی ہیں جو حکومت نے بنائی ہیں اس لئے معذوری ہے اور ان کی پابندی ضروری ہے) عرفات منیٰ سے تقریباً چھ میل ہے، اﷲ کے بہت سے بندے یہ راستہ پیدل طے کرتے ہیں بلکہ اس کا حق تو یہ ہے کہ سر کے بل طے کیا جائے لیکن اگر یہ اندیشہ ہو کہ پیدل چلنے سے تکان ہوجائے اور ذکر ودعا میں جو نشاط اور خوشدلی ہونی چاہئے خدانخواستہ وہ حاصل نہ ہوسکے گی تو بہتر یہ ہے کہ سواری پر جائے آج کل تو موٹریں جاتی ہیں۔ جب عرفات کے قریب پہنچے اور جبلِ رحمت پر جو کہ وسطِ عرفات میں ایک پہاڑ ہے نظر پڑے تو دعا مانگے اور تکبیر وتسبیح وتہلیل وتمجید