عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے وقت اس کا آخری عمل خانہ کعبہ سے ملا قات ہو، ہدایہ وقدوری وکافی ومجمع وبدائع وغیر ہ بہت سی کتابوں میں طوافِ قدوم کے دوگانہ طواف کے بعد حجر اسود کا استلام کرکے سعی کے لئے صفا کی طرف نکلنا مذکورہے اور اس طواف کے بعد زمزم شریف ملتزم پر آنے کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ طواف وداع کے بعد ان کا ذکر کیا ہے شاید یہ اس لئے ہے کہ طواف قدوم کے بعد سعی میں جلد ی کی جائے کیونکہ یہ دونوں امور غیر مؤکدہ ہیں جیسا کہ شافعیہ کا بھی یہی مذہب ہے اس سے معلوم ہواکہ جس طواف کے بعد سعی نہیں ہے اس کے بعد ملتزم اور چاہ زمزم پر آنا سنت ہے، واﷲ اعلم بالصواب۔ مفرد حج کرنے والے کا یہ طواف ،طواف قدوم کہلاتا ہے اور اس کو طواف التحیۃ وطواف اللقاء بھی کہتے ہیں ، اہل ِ مکہ اور جو اہلِ مکہ کے حکم میں ہیں ان پر طواف قدوم نہیں ہے اور جو حج افراد کے احرام والا آفاقی شخص مکہ معظمہ میں داخل نہ ہو بلکہ باہر ہی سے عرفات کی طرف چلاجائے اور وقوفِ عرفات کرلے تو اس سے طوافِ قدوم ساقط ہوجاتا ہے، مفرد حج کرنے والے کے لئے افضل یہ ہے کہ حج کی سعی طوافِ زیارت کے بعد کرے کیونکہ سعی واجب ہے پس اس کو سنت ( یعنی طوافِ قدوم) کے تابع کرنے سے فرض ( یعنی طوافِ زیارت ) کے تابع کرنا اولیٰ ہے لیکن طوافِ قدوم کے بعد کرنا بھی جائز ہے پس اگر کوئی شخص طوافِ قدوم کے بعد سعی بھی کرنا چاہتا ہے تو ا س کے لئے اس طواف میں سنت یہ ہے کہ طواف شروع کرنے سے ذرا پہلے اضطباع کرلے یعنی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لے اس کا دایا ں کندھا کھلا رہے گا اور اس کے لئے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنا بھی سنت ہے یعنی ذرا اکڑ کر مونڈھے ہلاتا ہوا اور قریب قریب قدم رکھتا ہوا پہلوانوں کی طرح ذرا جلدی جلدی چلے اور