عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الْکُفْرِ وَالْفَاقَۃِ وَمَوَاقِفِ الْخِزْیِ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ‘‘طواف کے چکروں میں اذکار الٰہی اور ماثورہ دعاؤں کا پڑھنا تلاوتِ قرآن مجید کرنے سے افضل ہے ۔ یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ طواف کے لئے کوئی خاص دعا ہر گز ضروری نہیں ہے اگر کوئی بھی دعا یاد نہ ہو تو صرف ’’ سبحان اﷲ والحمد ﷲ ولا الٰہ الا اﷲ واﷲ اکبر ‘‘ہی پڑھتا رہے اور رکن یمانی وحجر اسود کے درمیانی حصہ میں ’’ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وقنا عذاب لناروفی الآخرۃِ حسنۃ وقنا عذاب النارط‘‘پڑھتا رہے یا روزمرہ کی یاد والی دعاؤں سے جو دعائیں چاہے پڑھے ، اگر کوئی شخص طواف میں بالکل کوئی دعا نہ پڑھے بلکہ خاموش رہے تب بھی طواف ہوجاتا ہے، ہر چکر کے لئے الگ الگ دعائیں بھی بزرگوں نے ترتیب دی ہیں اور اکثر کتابوں میں منقول ہیں وہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ دوران طواف کسی عذر کے بغیر کہیں نہ ٹھہرے نہ کسی رکن ( کونہ ) پر اور نہ مطاف کی کسی اور جگہ ، کیونکہ طواف کے چکروں کا لگاتار اور ان کے اجزا کا مسلسل ہونا سنت ہے نیز دعاؤں کے الفاظ خصوصاً ماثورہ دعاؤں کے الفاظ صحیح طور پر اداکرے اور اولیٰ وہ دعائیں اور اذکارہیں جن سے قلب میںرقت پیدا ہواگر چہ یہ رقت مصنوعی اور عارضی طور پر ہی کیوں نہ ہو، برکت حاصل کرنے کے لئے ماثورہ دعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے اور جو دعائیں سلف صالحین سے مروی ہیں ان کا پڑھنا مستحسن ہے، طواف کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ درود شریف پڑھتا رہے یا دعاؤں کی بجائے درود شریف پڑھے کیونکہ درود شریف افضل عبادت ہے، بیت اﷲ شریف کے ارکا ن کے نزدیک اور خصوصا ً رکن اعظم کے نزدیک درود شریف پڑھنا اور بھی افضل ہے، اور طواف کی حالت میں سوائے طواف قدوم کے اور کسی طواف میں تلبیہ نہ کہے، طوافِ قدوم خواہ حج افراد کا ہو یا حج قران کا اس میں تلبیہ کہنا جائز ہے لیکن اس کی بجائے اذکار ماثورہ میں مشغول ہونا افضل ہے مردوں کے