عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعد حجرِ اسود کی طرف منہ کئے ہوئے ہی داہنی طرف ذرا سا چلے یہاں تک کہ حجرِ اسود کے بالکل سامنے ہوجائے ( جہاں آج کل مطاف کے فرش پر گو ل پھول سا بنا ہوا ہے) پھر نماز کی تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ کاتوں تک قبلہ رخ کرتے ہوئے اٹھا کر کہے : ’’ بِسْمِ اﷲِ اَﷲُ اَکْبَرُوَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًابِکَ وَتَصْدِیْقًا بِکِتَابِکَ وَوَفَائً بِعَھْدِکَ وَاِتِّبَاعاً لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ (سَیِّدِنَا) مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ o ‘‘یا یہ دعا پڑھے :’’ بِسْْمِ اﷲِ وَاﷲُ اَکْبَرُ اِیْمَانًا بِاﷲِ وَ تَصْدِیْقًا بِمَا جَآئَ بِہٖ (سَیِّدِنَا) مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَo ‘‘اور پہلی دعا کا پڑھنا صرف حضرت علی وحضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے ثابت ہے اور دوسری دعا حضرت نبی کریم ﷺ نے حجرِ اسود کو بوسہ دیتے وقت پڑھی ہے جیسا کہ فتح القدیر میں ہے صرف ’’ بِسْمِ اﷲِ اﷲُ اَکْبَرُ لِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘ کہہ لینا بھی کافی ہے پھر دونوں ہاتھوں کو نیچے چھوڑکر اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو تکلیف دیئے بغیر حجرِ اسود کااستلام کرے یعنی بوسہ دے اور کمال درجہ پر مسنون طریقہ سے حجرِ اسود کوبوسہ دینے کی کیفیت یہ ہے کہ اپنی دونوں ہتھیلیاں حجرِ اسود پر رکھے اور متکبریں کے طریقہ پر صرف ایک ہتھیلی نہ رکھے کیونکہ حجرِ اسود اﷲ تعالیٰ کی زمین پر یمین اﷲ ہے جس سے اﷲ کے بندے مصافحہ کرتے ہیں اور اپنا منہ دونوں ہاتھوں کے بیچ میں اس طرح پر رکھے جیسا کہ مسنون طریقہ پر سجدہ کرتے وقت رکھتا ہے اور بغیر آواز نرمی سے بوسہ دے یعنی حجرِ اسود پر صرف ہونٹ رکھ دے چٹاخے نہ بھرے یہی مسنون طریقہ ہے اور سجدہ کرنا بھی مستحب ہے تین بار حجرِ اسود کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا( یعنی پیشانی رکھنا) مستحب ہے ! ؎ ۔ اگر کوئی شخص ہجوم کی وجہ سے بغیر تکلیف کے ایسا نہیں کرسکتا تو اس طرح بوسہ نہ دے اور خود تکلیف اٹھانے اور لوگوں کو تکلیف دینے سے بچے بلکہ صرف دونوں ہاتھ حجرِ اسود پر رکھ کر پھروہاں سے اٹھا