عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اسود کی طرف منہ کرکے طواف کی نیت کرلی تب بھی ہمارے نزدیک کافی ہے کیونکہ اپنے جسم کا کچھ حصہ حجرِ اسود کے سامنے ہوجانے سے اس کو اصل مقصود یعنی حجرِ اسود سے طواف کا شروع کرنا حاصل ہوگیا حجرِ اسود سے طواف کے شروع ہونے کے لئے اس کے جسم کا اکثر حصہ باب الکعبہ کی طرف نکلا ہوا ہو ناکافی ہے جیسا کہ نماز میں اس کے چہرے کی سطح کا کچھ حصہ کعبہ مکرمہ کے کچھ حصہ کے سامنے ہونا استقبال قبلہ کے لئے کافی ہوتا ہے لیکن اگر اس کے بدن کا کچھ حصہ بھی حجر ِ اسود کے سامنے نہ ہوا بلکہ وہ ملتزم کی طرف میں کھڑا ہوا اور اپنے جسم کو جھکا کر حجرِ اسود کے سامنے کیا تواس طرح سے اس کو طواف کا حجرِ اسود سے شروع کرنا حاصل نہیں ہوگا بلکہ اس کے قدموں کی جگہ بیت اﷲ شریف کے جس حصہ کے سامنے ہوگی وہاں سے طواف شروع ہوگا اس طرح ابتدائے طواف میں حجرِ اسود کے سامنے کھڑا ہونا ہمارے نزدیک سنت ہے واجب نہیں ہے اور اسکے خلاف مکروہ ہے، پس اگر کسی شخص نے اس کو ترک کردیا اور اپنا بایاں کندھا حجرِ اسود کے دائیں کنارے یعنی باب الکعبہ کی طرف رکھتے ہوئے کھڑا ہوا اور طواف کی نیت کی پھر طواف کیا تو کافی ہے، جو بعض ناواقف لوگ طواف کی نیت رکن یمانی اورحجرِ اسود کے درمیانی حصے سے کرتے اور وہیں سے طواف شروع کرتے ہیں تو یہ خلافِ سنت بلکہ اجماع امت کے مخالف ہے، دل سے نیت کرنا فرض ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ زبان سے کہہ لے پس زبان سے یوں کہے : ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ لِلّٰہِ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ‘‘۔(ترجمہ :اے اﷲ ! آپ کے بیت الحرام کا طواف سات چکر کرنے کا ارادہ کرتا ہوں پس آپ میرے لئے اس کو آسان فرمادیجئے اور اس کو میری طرف سے قبول فرمالیجئے) اگر عربی الفاظ ادا نہ کرسکے تو اپنی زبان میں ترجمہ کے الفا ظ ادا کرلے۔ اس