عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر ہاتھوں کو بوسہ دے لے اگر دونوں ہاتھ سہولت سے نہ پہنچیں تو پھر ایک ہی ہاتھ سے چھوکر اس ہاتھ کو بوسہ دے لے ۔ اولیٰ یہ ہے کہ دایاں ہاتھ رکھے کیونکہ اشرف کاموں میں اسی کااستعمال ہوتا ہے اور اگر ہاتھ بھی نہ رکھ سکے تو پھر کسی چھڑی وغیرہ سے جو اس کے ہاتھ میں ہو حجرِ اسود کو چھوکر اس چھڑی وغیرہ کو بوسہ دے لے جبکہ ایسا کرنا ممکن ہو اور اگر ہجوم کی وجہ سے اذیت کے خوف سے یہ بھی نہ ہوسکے یا حجرِ اسود کو خوشبو لگی ہوئی ہو اور طواف کرنے والا احرام کی حالت میں ہوتو حجرِ اسود کے سامنے اس کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوکر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر حجرِ اسود کے سامنے اس طرح کرے کہ اس کے ہاتھوں کی پشت اس کے چہرے کی طرف ہو اور یہ خیال کرتے ہوئے کہ گویا دونوں ہاتھ حجرِ اسود کے سامنے اس طرح کرے کہ اس کے ہاتھوں کی پشت اس کے چہرے کی طرف ہو اور یہ خیا ل کرتے ہوئے گویا دونوں ہاتھ حجرِ اسود پر رکھے ہیں تکبیرِ مذکورہ بالا پڑھے پھر اپنے ہاتھوں کو بوسہ دے لے اور یہ دونوں ہاتھوں کا اٹھانا حجرِ اسود کی طرف اشارہ کے لئے ہے تکبیر کے لئے نہیں ہے اور اگر بوسہ نہ دے سکے تو اپنے منہ یاسر سے حجرِ اسود کی طرف اشارہ نہ کرے ، حجرِ اسود کو بوسہ دیتے وقت چاندی کے اس حلقہ پر ہاتھ رکھنے سے بچتا رہے جو کہ حجر اسود کے گرد لگایا ہوا ہے ( اوراگر اس قدر ہجوم ہو کہ ٹھہر کر حجر اسود کی طرف منہ کرکے ہاتھوں کے اشارہ سے بوسہ دینا بھی ممکن نہ ہو تو چلتے ہوئے حجرِ اسود کی طرف منہ کئے بغیر ہاتھ کا اشارہ اس کی طرف کرکے ہاتھ کو بوسہ د ے لے) اور جب استلام( بوسہ) سے فارغ ہوجائے تو اپنی داہنی طرف مُڑجائے اور بیت اﷲ شریف کو اپنی بائیں جانب کرلے اور طواف کے لئے چلنا شروع کرے اور بیت اﷲ کے دروازے کی طرف یعنی اپنے داہنی طرف چلے، حطیم کو بھی طواف میں شامل کرے، حجرِ اسود اور بیت