عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانے کے بارے میں ہو جیسا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت اٹھاتے ہیں واﷲ اعلم۔ پس راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ بیت اﷲ شریف کو پہلی بار دیکھنے کے وقت دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگے پھر ہر دفعہ کی زیارت کے وقت ہاتھ نہ اٹھائے واﷲ اعلم بالصواب ۔ فائدہ : مسجد الحرام مں بلکہ ہر مسجد میں داخل ہوتے وقت نفل اعتکاف کی نیت کرنا مستحب ہے اور نفل اعتکاف تھوڑی دیر کابھی جائز ہے ۔پس جب مسجد میں داخل ہوتے وقت دخول مسجد کی دعا پڑھے اس کے ساتھ ہی دل میں اعتکاف کی نیت بھی کرلیا کرے اور زبان سے بھی کہہ لیا کرے مثلاً یہ لفظ کہہ لیا کرے ’’نَوَیْتُ الْاِعْتِکَافَ دُمْتُ فِی الْمَسْجِدْ۔ ‘‘ دعا سے فارغ ہونے کے بعد فوراً نماز تحیۃ المسجد وغیرہ نہ پڑھے بلکہ طواف کے لئے حجرِ اسود کی طرف قصد کرے اس لئے کہ بیت اﷲ شریف کی تحیت وتعظیم اس کا طواف کرنا ہے نہ کہ نماز وغیرہ ۔مسجد الحرام میں داخل ہونے کے وقت سب سے پہلے طواف کرنے سے وہ شخص مستثنیٰ ہے جو ایسے وقت مسجد الحرام میں داخل ہوا ہو جبکہ فرض نماز کی جماعت کھڑی ہونیوالی ہو یا کھڑی ہو چکی ہو یا فرض نماز کے قضا ہونے یا فرض نماز کا مستحب وقت نکل جانے یا نماز وتریا فرض نماز سے پہلے یا بعد کی نمازسنتِ مؤکدہ کے فوت ہوجانے کا خوف ہو یا نماز جنازہ کی جماعت ہورہی ہو، پس ان سب صورتوں میں نماز کو طوافِ تحیۃ پر مقدم کرے، اس کے بعد طواف کرے ۔ نماز اشراق ، تہجد، چاشت وغیرہ کو طواف سے پہلے نہ پڑھے بلکہ ان سب سے پہلے طواف کرے اوراگر کسی مانع کی وجہ سے فورا ً طواف کا ارادہ نہ ہوتو نماز دوگانہ تحیۃ المسجد پڑھ لینا چاہئے بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو،