عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے کوئی ماثورہ دعا پڑھے تو بہتر ہے، ایک ماثورہ دعا یہ ہے: ’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ غَضَبِکَ والنَّارِo ‘‘اور ایک اور مستحب دعا یہ ہے : ’’ اَللّٰھُمَّ اُحَرِّمُ لَکَ شَعْرِیْ وَبَشَرِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَجَمِیْعَ جَوَارِحِیْ مِنَ الطِّیْبِ وَالنِّسَآئِ وَکُلِّ شَیْئٍ حَرَّمْتَہ‘ عَلَی الْمُحْرِمِ اَبْتَغِیْ بِذٰالِکَ وَجْھَکَ الْکَرِیْمِo ‘‘اور بعض نے مستحب جانا ہے کہ تلبیہ کے بعد یہ پڑھے : ’’ اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ فَرْضِ الْحَجِّ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ وَاجْعَلْنِیْ مِنْ وَّفْدِکَ الَّذِیْنَ رَضِیْتَ عَنْھُمْ وَارْتَضَیْتَ وَتَقَبَّلْتَ وَقَبِلْتَ اَللّٰھُمَّ قَدْاُحَرِّمُ لَکَ شَعْرِیْ وَبَشَرِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَعِضَامِیْo ‘‘اور احرام باندھنے کے لئے تلبیہ پڑھنے کا وقت نماز احرام کے بعد ہے یا جب سواری پر سوار ہوجائے اس کے بعد ہے ہمارے نزدیک نماز احرام کے بعد نیت کرنا اوراس کے متصل تلبیہ پڑھنا افضل ہے اور اگر روانہ ہونے سوارہونے یا کھڑا ہونے یا پیدل چلنے کے بعد احرام باندھا یعنی نیت کی اور تلبیہ پڑھا یا نیت پہلے کی اور تلبیہ کچھ دیر بعد پڑھا تو جائز ہے اور مستحب یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت جب تلبیہ کے ساتھ آواز بلند کرے تو اس میں حج کا ذکر کرے یعنی یوں کہے : ’’لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ‘‘ اگر کسی دوسرے شخص کی طرف سے نیابت کے طور پر یا نفلی حج کے لئے احرام باندھے تو اس کی طرف سے نیت کرے اور دعائے آسانی میں اس کا نام لینا مستحب ہے پھر یوں کہے ’’لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ عَنْ فُلَا نٍ‘‘۔ پس جب حج کی نیت کرتے ہوئے تلبیہ پڑھ لیا تو محرم ہوگیا یعنی احرام کی حالت میں داخل ہوگیا، نیت و تلبیہ کے بغیر مُحرِم نہیں ہوتا اور جب ان دونوں کو ادا کرلیا تو وہ احرام کی مخصوص حرمتوں (پابندیوں ) میں داخل ہوگیا ( اب اس کوان سب امور سے بچنا چاہئے جن کااحرام کی حالت میں کرنامنع ہے اور ان کی تفصیل الگ بیان میں درج ہے، مؤلف)