عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہہ لے،مؤلف)جس شخص نے پہلے فرض حج ادا نہ کیا ہو اگر چہ وہ مسکین ہواس کو چاہئے حج کا احرام باندھتے وقت حج فرض کی نیت کرلے اور یوں کہے ’’نَوَیْتُ الْحَجَّ الْفَرْضَ‘‘کیونکہ مطلق نیت سے حج فرض کے اداہونے میں اختلاف ہے، احناف کے نزدیک فرض حج کے تعین کے بغیر مطلق کی نیت کرنے سے بھی اس کا حج فرض صحیح ہوجائے گا اگرچہ وہ مسکین ہو، اس مسکین کے مالدار ہوجانے کے بعد دوبارہ حج کرنا لازم نہیں ہوگا مگر امام شافعی ؒ کے نزدیک مالدار ہو یا نا دار مطلق نیت سے کیا ہو ا حج اس کے فرض کی جگہ صحیح نہیں ہوگا اور فرض کی ادائیگی کے لئے دوسرا حج کرنا لازم ہوگا، پس اس اختلاف سے بچنے کے لئے چاہئے کہ خواہ وہ غنی ہو یا مسکین نیت کرتے وقت فرض حج کی نیت کرلے تاکہ بالا تفاق فرض حج ادا ہوجائے۔ جو شخص پہلے حج کرچکا ہے اس کو نیت میں حج نفل کا تعین نہیں کرنا چاہئے کیونکہ احتمال ہے کہ اس کا پہلا حج صحیح نہ ہوا ہو ، اور اسی طرح فقیر ومسکین کو بھی چاہئے کہ نیت میں نفل حج کا تعین نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں اس کا حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا اور اگر وہ اس حج کے ادا کرنے کے بعد مالدار ہوگیا تو اب اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا۔ غنی کا حج بھی نفل کی نیت کرلینے کے باعث نفلی حج ہوگا اور اس سے فرض حج ساقط نہ ہوگا بلکہ اس کے ذمہ باقی رہے گا ۔ نیت کرنے کے بعد اس کے متصل ہی تلبیہ مسنون وماثور پڑھے اور تلبیہ مسنون وماثور کے الفاظ یہ ہیں : ’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَo لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ o اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَo لَاشَرِیْکِ لَکَ o ‘‘نیت کے بعد ایک بار تلبیہ پڑھنا فرض ہے اورمستحب یہ ہے کہ تلبیہ لگاتار بلا فصل تین بار کہے اور بلند آواز سے پڑھے پھر پست آواز کیساتھ رسول اﷲ ﷺ پر دورد شریف پڑھے اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے اور برکت حاصل کرنے