عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو افضل ہے اس لئے کہ یہ گناہوں کے اثرات سے پاک ہونے کے زیادہ قریب ہے اسی طرح ان کا سفید ہونا رنگ دار ہونے کی بہ نسبت افضل ہے جیسا کہ کفن کے متعلق حکم ہے اور پرانے کپڑے کے دھلا ہوا نہ ہونے میں ترک مستحب ہے ، ایک کپڑے میں احرام باندھنا بھی جائز ہے بشرطیکہ سترِ عورت یعنی جتنے بدن کا ڈھانپنا واجب ہے اس کے لئے وہ ایک کپڑا کافی ہوجائے، اسی طرح احرام میں دو کپڑوں سے زائد استعمال کرنا بھی جائز ہے اس طرح پر کہ ایک کے اوپر دوسر ا پہن لے یا ایک کو دوسرے سے بدل لے، دورنگین کپڑوں مثلاً سیاہ یا سبز یا نیلے رنگ کے کپڑوں میں بھی احرام جائز ہے اور ٹانکوں والے کپڑے میں بھی احرام باندھنا جائز ہے لیکن افضل یہی ہے کہ اس میں بالکل سلائی نہ ہو ، تہنبد ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہونا چاہئے اس کو ناف کے اوپر باندھے اور چادر پیٹھ، دونوں کندھوں ( مونڈھوں ) اور سینہ پر ہونی چاہئے اور احرام باندھتے وقت اضطباع ( چادر کا پلٹنا ) نہ کرے اس لئے کہ اضطباع کرناصرف اس طواف میں ہے جس کے بعد سعی کرتے ہیں۔ طواف سے پہلے احرام میں اضطباع مسنون نہیں ہے (عوام الناس نے احرام کی حالت میں ہر وقت اضطباع کرنے کو معمول بنالیا ہے اس سے بچنا چاہئے، اضطباع کی تفصیل طواف کے بیان میں درج ہے ،مؤلف) نماز پڑھتے وقت دونوں کندھے ڈھکے ہوئے ہونے چاہئیں کیونکہ نماز کی حالت میں دونوں یا ایک کندھے کا کھلا رہنا مکروہ ہے، اگر چادر کو گھنڈی لگائے یا پن یا تنکے وغیرہ سے چادر کے سروں کو جوڑدیا یا ان کو گرہ لگا ئی تو برا کیا ( یعنی ایسا کرنا مکروہ ہے لیکن اس پر دم واجب نہیں ہوگا) اور اسی طرح اگررسی وغیرہ سے باندھ دیا تب بھی یہی حکم ہے ( اور یہ برائی اس لئے ہے کہ ایسا کرنے سے وہ ایک لحاظ سے سلے ہوئے کپڑے کی مانند ہوگیا اور اس کو اس کی حفاظت کی ضرورت نہیں ہے)