عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کا وقت مکروہ ہے جس کی وجہ سے نماز سنتِ احرام پڑھنا مکروہ وممنوع ہے اس وقت بھی احرام کے لئے غسل کرنا مستحب ہے، یہی اظہر ہے۔ اگرچہ ان دونوں کو جمع کرنا جبکہ ممکن ہوا فضل و اکمل ہے اور اگر کسی نے بغیر غسل ووضو اور بغیر نماز سنتِ احرام کے احرام باندھ لیا تو جائز ہے کیونکہ یہ چیزیں احرام کے لئے شرط نہیں ہیں اور نہ ہی واجباتِ احرام میں سے ہیں لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے کیونکہ اس نے بلا عذر سنتِ مؤکدہ کو ترک کردیا ،ناخن تراشنا بال کٹوانا وغیرہ غسل سے پہلے مستحب ہے ، غسل کے بعد احرام سے پہلے بھی جائز ہے، پھر غسل کے بعد تیل لگانے سے پہلے یا اس کے بعد اپنے سر اور ڈاڑھی کے بالوں میں کنگھی کرے، مستحب ہے کہ اپنے سر اور ڈاڑھی کو تیل لگائے خواہ وہ تیل خوشبودار ہو یا بغیر خوشبودار ہو یا یہ بھی مستحب ہے کہ اپنے بدن کو تیل لگائے اوراگر موجود ہو تو خوشبو بھی لگائے، اگرخوشبو اس کے پاس موجود نہ ہو تو کسی سے طلب نہ کرے ، اس سے معلوم ہوا کہ یہ سننِ ہدی (یعنی مؤکدہ) میں سے نہیں ہے بلکہ سنن زوائد (مستحبات ) میں سے ہے، افضل یہ ہے کہ خوشبو ایسی ہو جس کا جرم( وجود) باقی نہ رہے تاکہ امام محمدؒ کے خلاف عمل کرنے سے بچ جائے اور مستحب یہ ہے کہ مشک کی خوشبو ہو اور اختلاف سے بچنے کے لئے اس کو گلاب وغیرہ کے عرق یا سادہ پانی میں حل کرکے استعمال کرنے کو فقہا نے مستحب کہا ہے تاکہ اس کا جرم ( وجود) دور ہوجائے۔ اولیٰ یہ ہے کہ اپنے احرام کے کپڑوں کو خوشبو نہ لگائے، پھر سلے ہوئے کپڑوں ، موزوں اور زعفران و عصفر وغیرہ ممنوع چیز سے رنگے ہوئے اور ان تمام کپڑوں وغیرہ کو اتاردے جن کا پہننا احرام والے کے لئے ممنوع ہے، اس کے بعد دو نئے دھلے ہوئے کپڑے جو سفید ہوں اور سلے ہوئے نہ ہو ں پہن لے ان میں سے ایک تہبند ہو اور دوسرا چادر ، دونوں نئے ہوں