عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کے بال نہ منڈائے وہ اپنے سر کے بالو ں میں کنگھی کرلے اور لبوں کے بال کتروالے تاکہ صفائی وپاکیزگی حاصل ہو اورزیادہ دنوں تک احرام کی حالت میں رہنے کی صورت میں لبوں کے بال زیادہ دراز نہ ہوجائیں اپنے دونوں ہاتھوں پیروں کے ناخن بھی کتروالے اور دونوں بغلوں کے بال دور کرلے خواہ استرے سے دور کرے یا ہاتھ کی چٹکی سے اکھاڑڈالے اور جس کو عادت ہو اس کے لئے ہاتھ سے اکھاڑدینا افضل ہے، زیر ناف یعنی عانہ اور دبر کے بال استرے وغیرہ سے دور کرے اگر بیوی ساتھ ہو اور کوئی امر مانع نہ ہوتو اس سے جماع کرے تاکہ احرام کی مدت میں اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرسکے ، پھر غسل کرے اور صابن وغیرہ سے نہائے تاکہ اچھی طرح صفائی حاصل ہوجائے، غسل کرنے میں احرام کے لئے غسل کرنے کی نیت کرے تاکہ اس کو سنت کا پورا پورا اجر وثواب حاصل ہو ورنہ بلا نیت یا مطلق غسل کی نیت یا کسی دوسری نیت مثلاً غسل ِ جنابت یا غسلِ حیض یا نفاس کی نیت سے غسل کرلینا بھی کافی ہے صرف وضو کرلینا بھی کافی ہے تاہم غسل کرنا افضل ہے کیونکہ یہ سنت مؤکدہ ہے ، وضو یا غسل کے شروع میں مسواک بھی کرلے، یہ غسل یا وضو حیض یا نفاس والی عورت اور ایسے بچہ کے لئے بھی مستحب ہے جو نماز نہیں پڑھتا اور پانی سے عاجز ہونے کے وقت تمیم اس کا قائم مقام نہیں ہوسکتا، اگر کسی نے غسل کیاپھر اس کو حدث ہوگیا ( یعنی وضو جاتا رہا) پھر اس نے وضو کیا یا تمیم کیا اور احرام باندھ لیا تو اس کو غسل کی فضیلت حاصل نہیں ہوئی ( کیونکہ غسل کی فضیلت اس وقت حاصل ہوگی جبکہ غسل کے وضو کے ساتھ احرام باندھے، مؤلف) اور بعض نے کہا کہ اس کو سنت ِ غسل کی فضیلت حاصل ہوگئی کیونکہ غسل احرام کی سنت ہے نماز احرام کی سنت نہیں ہے اوراسی لئے جس کی نماز درست نہیں ہوتی اس کے لئے بھی یہ غسل مستحب ہے، یااگر نماز