عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معظمہ سے دو منزل کے فاصلہ پر بجانبِ جنوب واقع ہے، ایک روایت کے مطابق تیس میل ہے اور ساٹھ میل یا اس سے کچھ کم کی بھی روایتیں ہیں، پاکستا ن ہندوستا ن اور دوسرے بلادِ شرقیہ سے بحری راستہ سے مکہ مکرمہ آنے والے حجاج کرام کو بحری راستہ میں عین یلملم سے تو نہیں گزرنا پڑتا البتہ صحیح جغرافیائی تحقیق کے مطابق بحری راستے میں یلملم کا محاذ آتا ہے اور جدہ سے تقریباً تیس پینتیس میل پہلے یلملم کے محاذات کے اندر حدودِ حل سے جہاز گزرتا ہے اور چونکہ محاذاتِ میقات پر احرام باندھنا واجب ہے اس لئے زمین حل میں داخل ہونے سے پہلے احرام باندھ لینا چاہئے ( اس کے تفصیل میقات کے بیان میں مذکور ہے) ہر حاجی کو یلملم کے محاذات کا خیال رکھنا چاہئے بالعموم بحری جہاز کا عملہ بھی اس مقام کے آنے پر سائرن بجا کر حاجیوں کو اطلاع دیتا ہے پس اگر جہاز کے عملہ میں کوئی عادل مسلمان خبر دینے والا ہوتو اس کی خبر معتبر ہے اور اگر ان میں کوئی شخص ایسا نہ ہو تو حاجی صاحبان خود ہی غورو فکر کرکے احرام باندھ لیں، بہتر یہ ہے کہ جب جہاز کو جدہ پہچنے میں دس بارہ گھنٹے باقی رہ جائیں احرام باندھ لیا جائے۔ احرا م کا باندھنا چار طرح پر ہے جس کی تفصیل احرام کے بیان میں مذکور ہے ، اس بیان میں افراد یعنی صرف حج کا مسنون طریقہ درج کیا جارہا ہے جو شخص حج افراد یعنی صرف حج کرنا چاہتا ہے اس کو چاہئے کہ جب جہاز محاذات پر پہنچ جائے یا فضیلت حاصل کرنے کے لئے اس سے پہلے پہلے جب احرام باندھنے کا ارادہ کرے تو اگر اس کو سر کے بال منڈانے یا کتروانے کی عادت ہو یااس وقت ہی ایسا کرنے کا ارادہ ہوجائے تو اس کے لئے مستحب ہے کہ اپنے سر کے بال منڈائے یا کتروائے اور اگر ماہِ ذی الحجہ شروع ہونے کے بعد اول عشرہ میں احرام باندھے اور اسے اضحیہ ( قربانی ) بھی کرنی ہو تو مستحب یہ ہے کہ سر کے بال و ناخن وغیرہ نہ کٹا ئے پس جو شخص سر