عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۶۔ دنوں اورتاریخوں سے فال لینا اور سعد ونحس سمجھنا واہیات اورحرام ہے۔ محض اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہئے،نفع ونقصان سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی سے ہر گز نہ جانے۔ اسی طرح دنیا کے کاروبار کو ستاروں کی تاثیر سے سمجھنا یا کسی مہینے کو منحوس جاننا حرام ہے۔ ۷۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور پرتوکل کرنا کھلا شرک ہے ظاہری اسباب کا اختیار کرنا جائز اور شرطِ عقل ہے لیکن اس کا اثر اور نتیجہ اللہ تعالی کی طرف سے جانے اسی طرح بیماری کا علاج کرنا اورروزی کیلئے کسب کرناسب جائزہے لیکن مرض سے فائدہ اور روزی کاحصول وغیرہ منجانب اللہ سمجھے ان اسباب سے نفع ونقصان کو سمجھنا شرک ہے نفع ونقصان اللہ تعالیٰ کے اختیارمیں ہے یہ محض اسباب ہیں جو اسباب ظاہر میںنہیں اگر وہ شرع کے خلاف ہیں تو سب حرام ہیں مثلاً ٹونے ٹوٹکے اور شگون بد اور غیر شرعی منتر جنتر جھاڑ پھونک وغیرہ اور جو اسباب ظاہری اللہ تعالیٰ نے مہیا فرمائے جیسے بھوک کے لئے خوراک اورپیاس کے لئے پانی اور روشنی کے لئے چاند سورج اورصحت کے لئے دوائی، دیکھنے کے لئے آنکھ، سننے کے لئے کان،جلانے کے لئے آگ، پردے کے لئے دیوار، موذی اور دشمن کے لئے سونٹا، ہتھیار وغیرہ ان سب کو اسباب سمجھ کر استعمال کرنا جائز ہے اور ان کااثر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھے، ان کااپنا اس اثر میں داخل نہ سمجھے۔ ۸۔ بندوں کے لئے اگرچہ وہ پیر یا صحابہ یا امام یا پیغمبرہی ہیں کیوں نہ ہوں روزہ رکھنا شرک ہے۔ روزہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے رکھے۔ ہاں روزے کا ثواب بزرگوں کی ارواح کو پہنچاسکتا ہے۔ اسی طرح نفل سب اور صدقے اورخیراتیں اور نفلی حج بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہونے چاہئیں اور ان کاایصال ثواب جائز ہے۔