عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فال جس کی تعریف اوپر گزری محمود اورسنت ہے کہ آنحضرت ﷺ نیک فال بہت لیا کرتے تھے خصوصاً لوگوں کے ناموں اور جگہوں اوراچھے کلمات سے۔ نیک فال کی تعریف اور برے شگون کی برائی میں یہ نکتہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے نیکی اورفضل ورحمت کا امید ور ہونابہر حال بہتر ہے اگرچہ وہ خیال غلط پڑے اور خلاف ظاہر ہواورحق تعالیٰ سے امید کا قطع کرنا اوبداندیشی کرنا شرعا ً او رعقلاً مذموم ہے اور ہوگا وہی جو سبحانہ تعالیٰ چاہے گا اور یہ جو اکثر عامل لوگ خاص طریقوں سے فال کھولتے ہیں اور گزشتہ یا آئندہ کے متعلق خبریں دیتے ہیں۔ خود بھی یقین کرلیتے ہیں اور دوسروں کو بھی یقین دلا تے ہیں یہ سب منع اور دین کو ضائع کرنے والی باتیں ہیں۔ خوب اچھی طرح سمجھ لیجیے۔ ۴۔ حفظ آفات وامن بلیات کے ارادے سے دھاگے، منکے، کوڑیاں وغیرہ باندھنا بشرطیکہ ان کو موثر حقیقی سمجھے تو شرک ہے، اگر موثر حقیقی اللہ تعالیٰ کوسمجھے اورکسی طبی فائدے کے لئے کسی حکیم یا تجربہ کار آدمی کی رائے سے ڈالے تو اُمید ہے کہ کوئی مضائقہ نہ ہوگا لیکن خواہ مخواہ نہ ڈالے تاکہ مشابہتِ شرک سے بچے (تعویذ گنڈے کابھی یہی حکم ہے لیکن گنڈا پر تعویذ کلام الہیٰ پڑھا یاجانے کی وجہ ہے سے عموماً موثرِ حقیقی اللہ تعالیٰ ہی کوسمجھا جاتاہے اس لئے اس میں نیت کی خرابی کا احتمال کم ہے اورجائز ہے۔ ۵۔ گوبر خشک (گوہا) لکڑی، اینٹ، ڈھیلا وغیرہ سے راستہ میں آسادیوی وغیرہ بنانا اور اس پر لکڑی اینٹ وغیرہ رکھ کر منت ماننا شرک ہے اسی طرح کوئی میت دفن کر کے آئے یاسفر سے واپس آئے تو اس کے سامنے پانی یالسی ڈالنا یاجس دن کسی کے گھر سے مردہ نکلے تو تمام پانی گرا دینا یہ سب شرک فی العادۃ اور جاہلوں کی رسوم ہیں۔