عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تواضع کرسکے ۱۱؎ جو لوگ ضرورت کی مقدار سے بھی کم لے جاتے ہیں وہ اکثر دوسروں پر بوجھ بن جاتے ہیں اور سوال کے مرتکب ہوتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے ۱۲؎۔ (۴) اگر کوئی شخص اپنی ضرورت سے زائد کچھ چیزیں مثلاًلوٹا ،چھاگل ودیگر برتن اور رسی وغیرہ اس نیت سے اپنے ہمراہ لے جائے کہ کسی کو مانگنے پر دیدے گا تو یہ اچھا ہے ۱۳؎ (۵) تن آسانی اور راحت کے لئے فضول خرچی سے پرہیز کرے مثلاً طرح طرح کے کھانے اور قسم قسم کے مشروبات ، ناز ونعمت والوں اورآزاد طبیعت لوگوں کی طرح کھانے پینے سے پرہیز کرے اور زیب وزینت بناؤ سنگھار بھی نہ کرے کیونکہ یہ عاشقانہ سفر ہے معشوقانہ نہیں ہے البتہ سفرِ حج میں خرچ کا زیادہ ہونا فضول خرچی نہیں ہے کیونکہ نیک کاموں میں خرچ کرنا فضول خرچی نہیں ہے اور حج کے راستہ میں زاد وتوشہ پر خرچ کرنا اﷲ عزوجل کے راستہ میں خرچ کرنا ہے اور اس میں ایک درہم کا خرچ کرنا سات سو درہم خرچ کرنے کے برابر ہے ۱؎ پس ہر خرچ کی زیادتی اسراف نہیں ہے بلکہ بے موقع خرچ کرنا اسراف ہے، نیز وہاں کے مزدوروں اور اونٹ والوں پر اور مکانات کے کرایوں میں جو کچھ خرچ کیا جائے گا اگر اس میں ان لوگوں کی امداد کی نیت بھی شامل کرلے جائے تو پھر کوئی خرچ بھی بار نہیں ہوگا ۲؎ (۶) حج کاسامان خریدنے اور زاد راہ میں کنجوسی نہ کرے ۳؎ ۔پس مکہ معظمہ تک کے کرایہ اور حج کا سامان خریدنے اور ہر اس چیز پر خرچ کرنے میں کنجوسی نہ کرے جس میں خرچ کرنے سے اﷲ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہوتا ہو ۴؎کیونکہ روایات میں آیا ہے جو روپیہ حج میں خرچ ہوتا ہے اس کا ثواب سات سو گناہ یا اس سے بھی زیادہ ملتا ہے اور اسی لئے نفلی حج کرنا صدقہ دینے سے افضل ہے لیکن اگر یہ خوف ہو کہ جس قدر رقم اس کے پاس ہے