عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۔ درختوں کا پوجنا جیساکہ ہندو اور بعض جاہل مسلمان پیپل وبرگد وجنڈ وغیر کو پوجتے ہیں اورسخی یاسلطان وغیرہ کے قدموں کو پوجنا یاقبروں یا درختوں کی کھوہ پر یا عمارات بنانے یا نئے کنوئیں کھدوانے پر جانور ذبح کرنا یا دیووں یا پریوں اور مُردہ روحوں کی رضا حاصل کرنے کیلئے ذبح کرنا شرک ہے اوروہ ذبیحہ حرام ہے۔ البتہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ذبح کرے کہ اللہ تعالیٰ تمام آفات وبلیات کو دفع کردے تو جائز وحلال ہے لیکن ایسی جگہوں میں جہاں شرک کا گمان ہوذبح نہ کرے بلکہ دوسری جگہ کردے، مثلاً اگر کوئی کنوئیں کی آراستگی کے واسطے کرے اور نیت خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو تو ایسا کرے کہ کنوئیں کے پاس ذبح نہ کرے جیسا کہ جاہلوں کی رسم ہے بلکہ گھر میں ذبح کرے۔ ۳۔ گیدڑ، گدھا، اُلو، کوّا، تیتر وغیرہ کی بولی سے بدفالی (بدشگونی) لینا شرک ہے۔ حدیث شریف میں ہے اَلطَّیْرَۃُ شِرْکٌ (پرندوں سے فال لینا شرک ہے) ایسے ہی آنکھ پھڑکنے اور ہاتھ میں خارش ہونے اور چھینک وغیرہ سے بُر اشگون لینا شرک ہے اسے عربی میں تَطْیِْیرُ‘ یا طَیَرَۃُ‘ کہتے ہیں جس کوحضور اکرم ﷺ نے شرک قرار دیا ہے۔ اورنیک فال لینا البتہ جائز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھا کلمہ اتفاقاً کان میں پڑ گیا اور اس سے نیک شگون لے کر رحمت خدا وندی کے امید وار ہوگئے۔ پس اگر قصداً امور فال کا پیچھا کیا جائے اور ان کایقین کیاجائے اور ان کو مؤثر حقیقی سمجھا جائے اورخواہ وہ شگون نیک ہو یا بد، یہ کفر ہے اور اگر ان امور کے موثر حقیقی ہونے کا اعتقاد نہ ہو اور ان کو سبب جانے ا س طرح پرکہ اللہ تعالیٰ ان مواقع میں ایساکرتاہے اور ممکن ہے کہ اب بھی ایساہو جائے اورممکن ہے ایسا نہ بھی کرے تویہ باطل وکفر تو نہ ہوگا لیکن شعارِ کفر اوروہم کو اکثر اس معنی کی طرف لے جانے والا ہونے کی وجہ سے منع کیا جائے گا تاکہ اعتقاد فاسد کا مادہ کٹ جائے۔ اور نیک