عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اگر کسی شخص نے بیت اﷲ کی طرف پیدل چلنے کی قسم کھائی پھر اس قسم کو توڑدیا، پھر اسی بات کی قسم کھائی پھر اس کو توڑدیا تو ان دونوں قسموں میں سے ایک کو حج اور دوسرے کو عمرہ بنائے اور دونوں کے لئے اس جگہ سے پیدل چلے جہاں قسم کھائی ہے ۳؎ (۵) جس شخص نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی پھر اس نے میقات سے نفلی عمرہ کا احرام باندھا پھر اس عمرہ کا احرام کا اضافہ کیا تو جب تک اس نے اپنے عمرہ کا طواف نہیں کیا اس کو ایسا کرنا جائز ہے اور وہ قارن ہوگا اور اگر اس نے اپنے عمرہ کا طواف کرنے کے بعد حج کا احرام باندھا تو یہ جائز نہیں ہے اور اس پر فدیہ واجب ہوگا ۴؎ (۶) اگر کسی نے عمرہ پیدل کرنے کی نذر کی پھر اس کو حج فرض کے احرام کے ساتھ ملا کر قران کرلیا تو جائز ہے پس اگر وہ سوار ہوگیا تو اس پر دم قران کے علاوہ ایک دم اور واجب ہوگا کیونکہ اس نے واجب ترک کردیا ہے اور وہ سوار نہ ہوا تو ظاہر الروایت میں اس پر دمِ قران کے سوا کوئی اور دم واجب نہیں ہوگا ۵؎ (۷)اگر اپنی (حج کی ) قسم (کوپورا کرنے ) کے لئے کسی راستے کی طرف پیدل نکلا پھر اس کو خیال آیا کہ اس سال حج نہ کرے پس وہ وہیں ٹھہر گیا یا تجارت میں مشغول ہوگیا اور کس دوسرے شہر کی طرف چلا گیا پھر اس کا خیال آیا کہ وہ اپنا حج شروع کرے تو اس پر واجب ہے کہ جس جگہ وہ پہنچ چکا ہے وہاں سے پیدل چلے ۶؎ (۸)لباب وشرحہ وغنیہ المناسک وغیرہ سے پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اگر کسی نے حج یا عمرہ ادا کرنے کی نذر کی خواہ وہ نذر مطلق ہو یا کسی شرط کے ساتھ معلق ہو اور وہ شرط پائی جائے یعنی وہ کام پورا ہوجائے تو وہ نذر منعقد ہوجائے گی اور نذر کرنے والے پر اس حج یا عمرہ