عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کاادا کرنا واجب ہوگا جس کی اس نے نذر کی ہے اور کفارہ ادا کرنے سے اس کا وجوب اس کے ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا لیکن انعقادِ نذر کے لئے زبان سے ایجاب والزام کے الفاظ مثلاً ’’ میں نذر کرتا ہوں ‘۔ میں منت مانتا ہوں ‘‘ ’’میں اپنے ذمہ واجب کرتا ہوں ‘‘ وغیرہ کہنا ضروری ہے پس اگر صرف دل سے نیت کی یا زبان سے الفاظ ادا کئے مگر ان سے ایجاب والزام کا مفہوم ادا نہیں ہوتا تو نذر منعقد نہیں ہوگی اور اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ، اور اگر صریح الفاظ میں نذر نہیں کی بلکہ کنایہ کے الفاظ استعمال کئے اور ان میں حج یا عمرہ کی نیت نہیں کی تو یہ یمین (قسم) ہے اور اس پر کفارہ یمین واجب ہوگا جیسا کہ بیان ہوچکا ہے ۔ پس اگر کسی شخص نے عمرہ کی نذر کی تو اس پر اپنی زندگی میں اس کو ادا کرنا واجب ہوگا ، اگر اس نے اپنی زندگی میں ادا نہ کیا یہاں تک کہ وہ معذور ہوگیا اور اس کا عذر مرتے دم تک قائم رہنے والا ہے تو حج کی طرح اس کو کسی دوسرے شخص سے ادا کرنا اس پر واجب ہے اگر معذور ہونے کی صورت میں اس نے اس کو ادا نہیں کرایا تو مرتے وقت اس پر کسی دوسرے شخص سے ادا کرانے کی وصیت کرنا واجب ہے ، اسی طرح اگرکسی نے بہت سے عمرے ادا کرنے کی نذر مانی تو وہ سب عمرے اس پر واجب ہوجائیں گے اور اس پر اپنی زندگی میں ان سب کو ادا کرنا واجب ہوگا خواہ ان کا ادا کرنا اس پر شاق ہو یا نہ ہو ، حسبِ توفیق خود ادا کرنا واجب ہے اور معذور ہوجانے کی صورت میں بقیہ عمروں کو کسی دوسرے شخص سے اداکرانا اور مرتے وقت بقیہ عمرے کسی دوسرے شخص سے کرانے کی وصیت کرنا اس پر واجب ہوگا جیسا کہ حج کے بارے میں لباب وشرحہ وغنیہ الناسک وغیرہ سے بیان ہوچکا ہے کیونکہ ان امور میں حج وعمرہ کے احکام یکساں ہیں۔(مؤلف)