عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسجد الحرام یا صفا ومروہ کی طرف ہدی ہے تو وہی حکم ہوگا جو اوپر یوں کہنے کی صورت میں بیان ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کے واسطے میرے ذمہ بیت اﷲ وغیرہ تک پیادہ چلنا واجب ہے اور جو اتفاق واختلاف وہاں بیان ہوا وہی یہاں بھی جاری ہوگا ۸؎ (۳) اگر بیت اﷲ کی طرف پیدل چلنے کی نذر کی اور اس کی نیت خانہ کعبہ کے سوا اور کچھ نہیں ہے تو اس پر ایک حج یا عمرہ واجب ہوگا اور اگربیت اﷲ کہنے میں اس کی نیت مسجدِ نبویﷺ مدینہ منورہ یا مسجد بیت المقدس یا ان دونوں کے علاوہ کسی اور مسجد مثلاً مسجد قبا یا مسجد کوفہ کی تھی تو اس کی نیت صحیح ہے اور اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی کیونکہ تمام مسجد اﷲ تعالیٰ کا گھر ہیں اور ان میں بلا احرام داخل ہونا جائز ہے پس و ہ احرام کا لازم کرنے والا نہیں ہوگا لیکن اگر اس کی کچھ بھی نیت معین نہ ہوتو مسجد الحرام کہنے کی صورت میں اس پر ایک حج یا عمرہ واجب ہوگا اور اس میں وہی اختلاف ائمہ ہے جو اوپر بیان ہوا کیونکہ اﷲ تعالیٰ کے گھروں میں یہ اکمل فرد ہے اور اظہر یہ ہے کہ کعبہ کہنے کی صورت میں یہ حکم ہونا چاہئے تاکہ اس پر بلا خلاف حج یا عمرہ واجب ہو کیونکہ بیت اﷲ اور کعبہ کا حکم یکساںہے ۱؎ (۴) یوں کہا کہ اگر میں نے ایسا کیا تو میں احرام باندھوں گا یا میں محرم ہوں کہا ، یایہ کہا کہ میں بیت اﷲ کی طرف پیدل چلوں گا تو اگر ایسا کہنے میں اس نے وعدہ کی نیت کی تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا لیکن اس وعدہ کو پورا کرنا مستحب ہے یا اسنے اپنے اوپر واجب کرنے کی یعنی نذر کی نیت کی تو وہ نذر ہوگی اور اس فعل کے کرنے سے اس پر حج یا عمرہ واجب ہوجائے گا اور اگراس کی کچھ بھی نیت نہیں تھی تو قیاس یہ ہے کہ اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اور استحسان میں اس پر عرف کی وجہ سے حج یا عمرہ لازم ہوجائے گا ۲؎ فتح