عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان کے علاوہ اورجس قدر اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں خواہ فعل یہ ہوں جیسے رزق دینا، مارنا، جلانا، عزت وآبرو دینا، نفع ونقصان دینا وغیرہ یا شئون ذاتیہ اور صفات ثبوتیہ اور صفات سلبیہ ہوں ان میں کسی اور کو اللہ تعالیٰ کی برابر سمجھنا شرک ہے پس جمیع مخلوقات کو اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجز محض اورجمیع صفات سے خالی سمجھے۔ ہاں اس نے اپنے ارادے سے جس کو جس چیز کی خبر یا قدرت یا اور صفت عطا فرمائی ہے اسی قدر اس کو حاصل ہے اور اس میں بھی اللہ تعالیٰ کے آگے وہ مجبور محض ہے اس کے حکم اور ارادے کے بغیر خواہ کوئی شخص آسمان کا رہنے والا ہو یا زمین کا نہ کسی کو نفع دے سکتاہے نہ نقصان اورنہ کسی اورامر کی قدرت رکھتا ہے۔ اس لئے شرک سے بچ کر اپنے عقیدوں کو صحیح رکھنا چاہئے بہت سے ایسے کام ہوتے ہیں جن میں شرک کی ملاوٹ ہوجاتی ہے ان سے پرہیز لازمی ہے۔ اب شرک کی تمام قسموں کے متعلق مشترکہ جزئیات یکجا لکھی جاتی ہیں: ۱۔ اگر کوئی شخص بادشاہ یا حاکم وغیر ہ کو سجدہ کرے خواہ عبادت کی نیت سے ہویا کسی اور نیت سے یاکوئی نیت نہ ہو یہ تو شرک فی العبادۃ ہے ایسامشرک کافر ہوجائے گا اسی طرح پیر، استاد، ماں، باپ وغیرہ کواور قبروں کوسجدہ تعظیم کے ارادہ سے کرنا کفر ہے۔ اگر سلام اور تحیت کے ارادے سے کرے تو بعض علما کے نزدیک کافر نہ ہوگا البتہ گنا ہ کبیرہ کامرتکب ہوگا۔ اور فتاوی ظہیری میں ہے کہ مطلقاً سجدہ کرنے سے کافر ہوجائے گا خواہ کسی بھی نیت سے ہو لیکن یہ اس وقت ہے کہ سجدہ کرنے والاپنے اختیار سے کرے اور اگر اپنی جان کے قتل کے ڈر سے کرے تو کافر نہ ہوگا اور زمین کا چومنا سجدہ کرنے کے قریب ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔