عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) اور عیون میں ہے کہ اگر کسی نے کہا کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں اس سال نفلی حج کروں پھر اس نے اس سال فرض حج ادا کیا تو اس کے ذمہ واجب ہے کہ وہ نفلی حج کرے اور اگر یہ کہا کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں فرض حج نفلی حج کے طور پر کروں پھر اس نے فرض حج ادا کیا تو اس پر نفلی حج واجب نہیں ہوگا اور اسکو منسک الکبیر میں نقل کیا ہے واﷲ اعلم ۴؎ (۸) اگر حج کو کسی شرط پر معلق کیا پھر اس کو کسی دوسری شرط پر معلق کیا اور وہ دونوں شرطیں پائی گئیں تو اس کے لئے ایک حج کافی ہوگا لیکن یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے دوسری قسم میں یوں کہا ہو کہ مجھ پر وہی حج واجب ہے۔ قاضی خان میں اسی طرح ہے ۵؎ (۹) اور اگر یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے ذمہ آدھا حج ہے تو امام محمدؒ کا یہ قول ہے کہ اس پر پورا حج واجب ہوگا ۶؎ کیونکہ اس کی تنصیف غیر ممکن ہے اس لئے لا محالہ پورا حج لازم ہوگا ۷؎ او ر امام ابو یوسفؒ سے اس مسئلہ میں دو روایتیں ہیں ۸؎ اور اگر کسی نے حج کے لئے لبیک کہنے میں یہ شرط لگائی کہ میں ایسا حج کروں گا کہ جس میں نہ طواف زیارت کروں نہ وقوف عرفات کروں گا تو اس پر پورا حج واجب ہوگا یہ فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہے ۹؎ (۱۰) اگر یوں کہا کہ اگر یہ فلاں شخص نہیں ہے تو مجھ پر حج واجب ہے اور اس کو اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ یہ وہی شخص ہے اور وہ وہی شخص نہیں تھا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۱۰؎