عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۱) اگر یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے واسطے مجھ پر فرض دو دفعہ واجب ہے تو کچھ لازم نہیں ہوگا ۱۱؎ یعنی ایک دفعہ سے زائد کچھ واجب نہیں ہوگا ۱۲؎ (۱۲) اگر یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے واسطے میرے ذمہ اس سال میں دو حج واجب ہیں تو اس پر (دوسال میں ) دوحج واجب ہوں گے ۱۳؎ ۔ یا یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے ذمہ اس سال میں دس حج واجب ہیں تو ا س پر دس حج دس سال میں واجب ہوں گے ۱۴؎ اور اگر یوں کہا کہ مجھ پر واجب ہیں کہ میں اس سال میں تیس حج کروں تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک وہ سب واجب ہوجائیں گے ۱۵؎ اور اگر کسی شخص نے سو حج یااس سے زیادہ یا کم کی نذر کی تو وہ سب اس پر واجب ہوجائیں گے ۱۶؎ اور جب تک وہ زندہ رہے اس پر واجب ہے کہ وہ خود حج کرتا رہے اور مرتے وقت باقی کے لئے وصیت کرنا واجب ہے ، پھر اگر نذر کرنے والا چاہے تو ایک ہی سال میں سو آدمیوںسے حج نذر ادا کرے اور نیکی کی طرف جلدی کرنے اور آفات کے خوف کے وجہ سے یہ افضل ہے اور اگر چاہے تو ہر سال ایک یا زیادہ آدمیوں سے حج نذر کرادیا کرے پس اگر وہ حج کا وقت آنے سے پہلے مرگیا تو وہ سب حج جائز ہیں لیکن اگروہ زندہ کرنے والا شخص دوسرے شخص سے حج کرانے کے بعد ایک سال یعنی حج کا وقت آنے تک زندہ رہا اور حج کرنے پر قادر ہے تو دوسرے سے ادا کرائے ہوئے حجوں میں سے ایک حج باطل ہوجائے گا اور اس کو خود ادا کرنا واجب ہوگا کیونکہ وہ خود حج کرنے پر قادر ہے اس لئے ظاہر ہوگیا کہ اس کا دوسرے سے حج کرانا صحیح نہیں تھا اور اسی طرح جب دوسرے سال تک زندہ رہے گا تو ایک حج باطل ہوجائے گا۔اور خواہ ادا نہ کرنے کی صورت میں جتنے سال وہ زندہ رہا دوسرے لوگوں سے کرائے ہوئے حجوں میں سے اتنے سال کے حج دوبارہ کرانے کی وصیت کرنا اس پر واجب ہوگا ۱؎