عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معنی جزووبعض حصہ ہوسکتے ہیں بخلاف بجمیع الثلث کے کہ اس میں تاکید کے معنی پائے جاتے ہیں یعنی گویا کہ اس نے کہا ہے کہ تمام تہائی مال سے اس کا حج کرایا جائے نہ کہ اس کے بعض حصہ سے ۱۰؎ اور ولوالجی نے اپنے فتاویٰ میں ذکر کیا ہے کہ اگر کسی نے وصیت کی کہ اس کے تہائی مال سے اس کی طرف سے حج کرایا جائے اور حَجَّۃ ً کا لفظ نہیں کہا تو اس کے تہائی مال سے اس کی طرف سے حج کرایا جائے کیونکہ اس نے تمام تہائی مال حج کی طرف صرف کرنے کے لئے وصیت کی ہے اور اس لئے کلمہ مِنْ اصل مال سے تمیز کرنے کے لئے بولا جاتا ہے اھ ۱۱؎ ۔ اور اگر اس نے یہ وصیت کی کہ اس کے تہائی مال میں سے ہر سال اس کی طرف سے حج کرایا جائے تو کتاب الاصل میں اس کے متعلق کچھ ذکر نہیں ہے اور امام محمدؒ سے روایت ہے کہ اس کا حکم دوسری صورت یعنی بجمیع الثلث کہنے کی طرح ہے اور یہ دونوں صورتیں اصل جواز میں برابر ہیں ۱؎ پس اس صورت میں بھی وصی کو ہر سال حج کرانے یا ایک سا ل متعدد لوگوں سے حج کرانے میں اختیار ہونے کا وہی حکم ہے جو کہ مطلق وصیت کی صورت کا اوپر بیان ہوچکا ہے کیونکہ ہر سال کی قید کے ساتھ مشروط کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۲؎ خلاصہ : پس اگر میت کا تہائی ترکہ کئی حج کے لئے کافی ہوتو یہ مسئلہ تین طرح پر ہے یا ؔ اس نے وصیت میں ایک حج کرنا معین کردیا ہو یا مطلقؔ وصیت کی کچھ معین نہ کیا ہو یا یہ کہا ؔ ہو کہ ہر سال ایک حج کیا جائے، پس پہلی صورت میں اس کی طرف سے ایک حج کیا جائے اور اس کے بعد تہائی ترکہ میں سے جو مال بچے وہ اس کے وارثوں کو دیا جائے اور دوسری صورت میں وصی کو اختیار ہے خواہ میت کی طرف سے ہر سال ایک حج کرایا جائے یا ایک ہی سال میں تہائی رقم کے مطابق متعدد آدمیوں کو بھیج کر چند حج کرائے اور یہ