عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو تو دمِ قران وتمتع بالاتفاق مامور پر اس کے اپنے مال سے دینا واجب ہوگا ( اگرآمر کے مال سے دیا تووہ قیمت آمر کو واپس کرنی پڑے گی ہاں اگر آمر اس سے نہ لے تو کچھ حرج نہیں ۲؎ ) اور جو دم جنایت کی وجہ سے واجب ہوتا ہے مثلاً احرام کی حالت میں شکار کرنے، خوشبو استعمال کرنے، بال کاٹنے اور جماع وغیرہ کی جزا، یہ دم بھی بالاتفاق حج کرنے والے کے مال میں واجب ہوگا کیونکہ وہ اپنے اختیار سے جنایت کا مرتکب ہوا ہے پس اسی پر جزا واجب ہوگی اور اس لئے بھی کہ آمر نے اس کو جنایت سے خالی حج کرنے کا امر کیا تھا پس جب اس نے جنایت کی تو اس نے آمر کی مخالفت کی لہٰذا اس مخالفت کا ضمان اس پر واجب ہوگا لیکن دمِ احصار امام ابو حنیفہ و امام محمدرحمہ اﷲ کے نزدیک آمر پر واجب ہوگا کیونکہ آمر نے حج کا امر کرکے یہ ذمہ داری اپنے اوپر لے لی ہے پس اس سے مامور کو رہائی دلانا اس کے ذمہ ہے اور آمر سے مراد وہ شخص ہے جس کی طرف سے حج کیا گیا ہے تاکہ یہ حکم میت کو بھی شامل ہوجائے ، پس جس کی طرف سے حج کیا جائے اگر وہ میت ہے تو طرفین کے نزدیک دمِ احصار اس میت کے مال میں واجب ہوگا اس بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے کہ وہ ترکہ کے تہائی حصہ میں سے ہوگا یا کل ترکہ میں سے ، بعض نے کہا کہ یہ اس کے تہائی مال میں سے دیا جائے گا کیونکہ یہ بخشش ( عطیہ) جیسا کہ زکوٰۃ وغیرہ کا حکم ہے اور اس لئے بھی یہ حکم ہے کہ وصیت تہائی ترکہ میں سے جاری ہوتی ہے اوریہ وصیت کے توابع میں سے ہے اور بعض نے کہا کہ میت کے تمام مال میں سے دیا جائے گا اس لئے کہ یہ مامور کے لئے بطورِ حق واجب ہوا ہے پس یہ میت کے ذمہ دَین (قرضہ) ہوگیا لہٰذا یہ تمام مال میں سے اد ا کیا جائے گا ۳؎ ۔ جب مامور کو حج سے روک دیا گیا تومیت کا وصی اس کے مال سے ہدی بھیجے تاکہ مُحصِر مامور اس کا ذبح کرکے