عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وصی نے کسی شخص کو درہم ( روپے ) دیئے کہ وہ میت کی طرف سے حج کرے اور پھر اس کا ارادہ درہم ( روپے ) واپس لینے کا ہوگیا تو جب تک مامور نے احرام نہیں باندھا وصی کو یہ رقم واپس لینا جائز ہے کیونکہ ابھی تک یہ مال مامور کے پاس امانت ہے ۱؎ اورمأمور نے اس وقت احرام باندھا جبکہ وصی نے اس سے رقم واپس لینے کا ارادہ کیا تو وہ اس سے وہ رقم واپس لے سکتا ہے اور اس کا یہ احرام بطور تطوع( تبرع) میت کی طرف سے ہوگا ۲؎ پھر اگر آمر یا وصی یا وارث نے مامور کی خیانت یا تہمت کی وجہ سے جواس سے ظاہر ہوئی ہے رقم واپس لی ہے تو مأمور کی واپسی کاخرچہ خاص اس کے اپنے مال سے ہوگا اور اگر رقم خیانت یا تہمت کی وجہ سے واپس نہیں لی تو اس کی واپسی کاخرچہ خاص وصی کے مال سے ہوگا یعنی اگر بلا سبب رقم واپس لی ہے تو رقم دینے والے ( وصی ) کی تقصیر و بدتدبیری کی وجہ سے اس کے مال سے خرچہ ملے گا، اور اگر مامورکی کم سمجھی یاامور مناسک سے لاعلمی کی وجہ سے رقم واپس لی ہے اور کسی دوسرے شخص کو اس سے زیادہ صلاحیت والا دیکھا اور اس سے زیادہ صلاحیت والے شخص کو یہ رقم دینے کا ارادہ ہے تو اس کی واپسی کا نفقہ میت کے مال سے ہوگا کیونکہ اس نے میت کے فائدہ کے لئے اُس سے رقم واپس لی ہے ۳؎ لیکن اگر آمرنے کسی شخص کو بلا وصیت مال دیا کہ وہ اس کی طرف سے حج کرے اور اس شخص نے حج کا احرام باندھ لیا پھر آمر مرگیا تو وارثوں کے لئے اس سے وہ رقم احرام کے بعد بھی واپس لے لینا جائز ودرست ہے یعنی اب جو رقم مامور کے پاس باقی ہے وارث اس سے واپس لے سکتے ہیں اور اس کے مرنے کے بعد جس قدر رقم وہ خرچ کرے گا وارث اس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے اس لئے کہ اب وہ رقم میراث بن گئی ہے کیونکہ میت نے اس کے لئے اس رقم کی وصیت نہیں کی ہے اور وارث اس بارے میں آمر کے مشابہ نہیں