عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرے تو میت ( آمر) کے مال سے خرچ کرے تاکہ مامور راستہ میں آمر کے حال سے خرچ کرنے الا ہو پس اگر (زمانۂ حج سے پہلے کی مدتِ اقامت میں اس نے میت کے مال سے خرچ) کیا تو وہ ضامن ہوگا ۲؎ (لیکن آج کل جہازوں کی روانگی رمضان سے پہلے اور رمضان وشوال وذوالقعدہ میں ہوتی ہے اور پاکستان وغیرہ سے حج کے لئے جانا اور پھر پچھلے جہازوں میں جانا اپنے اختیار کی بات نہیں اس صورت میں آمر کو چاہئے کہ مامور کو اس مدتِ قیام کے خرچہ کی بھی اجازت دیدے تو اس کو سہولت ہوگی ۳؎ (بلکہ عرف ورواج اور دفعِ حرج کی وجہ سے یہ خرچہ بھی آمر کے ذمہ ہونا چاہئے ،واﷲ اعلم ،مولف) (۹) اگر زمانہ حج میں مکہ معظمہ میںداخل ہونے کے بعد اپنی کسی ضرورت کے لئے مسافتِ سفر ( تین دن رات کے سفر کے مقدار یعنی ۴۸ میل انگریزی) پر وہاں سے نکلا تو اس کا اپنے کا م میں مشغول رہنے اور آنے جانے کا خرچہ آمر کے مال سے منقطع ہوجائے گا اور جب وہ اس سے فارغ ہوجائے گا تو میت کے مال سے خرچ کرے گا ۴؎ (۱۰) حج سے فارغ ہونے کے بعد جب آمر کے وطن میں واپس آجائے یا مکہ معظمہ میں قیام کرلے تو آمر کے مال سے جو کچھ نقد یاجنس کپڑے و سامان واسباب وغیرہ بچے خواہ وہ تھوڑی چیز ہو یا زیادہ وہ وصی (آمر )یا میت کے ورثا کو واپس کرنا لازم ہے لیکن اگر آمر نے وصیت کردی ہو یا ورثا اس کو تبرع( ہبہ) کردیں اور وہ وارث تبرع کرنے کے اہل ہوں تو اس کو لینا جائز ودرست ہے ( اور آمر کے لئے مناسب ہے کہ مامور کو عام اجازت دیدے کہ جس طرح اور جس جگہ چاہے صرف کرے، معلم) ذخیرہ میں کتاب الاصل سے مذکور ہے کہ اگر میت نے یہ کہہ دیا تھا کہ نفقہ میں سے جو کچھ بچے وہ مامور کے لئے ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ میت نے اپنی طرف سے حج کرنے کے لئے کسی