عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے منقطع ہوجائے گا یعنی اب وہ اپنے مال سے خرچ کرے ۴؎ یہاں تک کہ فقہا نے کہا ہے کہ اگر وہ حج سے فارغ ہونے کے بعد تین دن تک ٹھہرا تو وہ آمر کے مال سے خرچ کرے اور اگر تین دن سے زیادہ ٹھہرا تو اپنے مال سے خرچ کرے اور فقہا نے کہاہے کہ اگر خراسانی شخص کسی دوسرے شخص کی طرف سے حج کرنے کے لئے آیا اور بغداد میں داخل ہوا اور وہاں مدتِ معتاد ہ کی مقدار یعنی جتنا لوگ عادۃً ٹھہر تے ہیں قیام کیا تو اس کانفقہ آمر کے مال میں سے ہوگا اور اگر مدتِ معتادہ سے زیادہ قیام کیا تو اس کا نفقہ اس کے مال میں سے ہوگا اور فقہا نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ حکم متقدمین فقہا کے زمانہ میں تھا جبکہ حاجی جب چاہے نکلنے پر قادر ہوتا تھا کیونکہ وہ امن کا زمانہ تھا حاجی اکیلا یا چند آدمیوں کے ساتھ سفر کے لئے نکلنے پر قادر تھا اس وقت کے فقہا نے حج سے فراغت کے بعد مدتِ اقامتِ معتادہ پندرہ یاتین دن مقرر کردی لیکن اب ہمارے زمانے میں قافلہ کے بغیر اِکّا دُکّا یا معمولی جماعت کے ساتھ مکہ معظمہ سے نکلنا ممکن نہیں ہے پس جب تک قافلہ کے روانہ ہونے کا منتظر رہے گا آمر کے مال سے خرچ کرے گا اگرچہ پندرہ یوم سے زیادہ قیام ہوجائے اور اسی طرح اقامتِ بغداد میں بھی جب تک وہ قافلہ کے روانہ ہونے کا منتظر رہے آمر کے مال سے خرچ کرتا رہے کیونکہ قافلہ سے پہلے اس کا نکلنا دشوار ہے ۵؎ (۸) اگر ذی الحجہ سے پہلے مکہ معظمہ پہنچ گیا تو ذی الحجہ شروع ہونے تک نفقہ اپنے مال سے خرچ کرے ( آمر کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے خرچ کرنا جائز نہیں ہے ) پھر جب ذی الحجہ شروع ہوجائے تو آمر کے مال سے خرچ کرنے لگے ۱؎ پس اگر مامور ایامِ حج سے پہلے بغداد یا کوفہ یا مدینہ منورہ یا مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوا تو جب وہ کسی شہر میں ٹھہرے اپنے مال سے خرچ کرے یہاں تک کہ حج کا زمانہ آجائے اوروہ وہاں سے کوچ