عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۶) اگر مامور نے آمر کی طرف سے حج ادا کرلیا اور اس کے بعد وہ مکہ معظمہ میں ہی رہ گیا ( یعنی مکہ معظمہ کو وطن بنالیا ) تو جائز ہے اس لئے کہ اس کے حج کے افعال سے فارغ ہوجانے پر آمر کا فرض حج اداہوچکا ہے لیکن افضل یہ ہے کہ وہ حج ادا کرنے کے بعد آمر کے وطن واپس آجائے کیونکہ آمر کو نفقہ ( خرچ دینے ) کا ثواب حاصل ہوتا ہے پس نفقہ جتنا زیادہ ہوگا ثواب بھی اسی قدر زیادہ ہوگا ۵؎ (۷) سفرِ حج کے دوران مأمور نے راستہ کے کسی شہر میں قیام کیا اگر یہ قیام قافلہ ( یا جہاز وغیرہ) کے انتظار میں کیا ہے تو خرچہ آمر ( میت ) کے مال میں سے ہوگا خواہ وہ پندرہ دن یااس سے کم یا زیادہ قیام کرے اور اگر قافلہ روانہ ہونے کے بعد ( اپنی کسی ضرورت سے ) قیام کیا تو ایامِ قیام کا خرچہ اپنے مال میں سے کرے، ان ایام کا خرچہ میت کے مال میں سے نہ کرے پھر جب وہاں سے حج کے سفر پر روانہ ہوتو آمر کے مال سے خرچ کرنے لگے ، اوراسی طرح اگر حج سے فارغ ہونے کے بعد مکہ معظمہ یا کسی دوسرے جگہ قافلہ ( بحری یا ہوائی جہاز یا موٹر وغیرہ) کی روانگی کے انتظار میں قیام کیا تو میت کے مال سے خرچ کرے اگرچہ پندرہ دن سے زیادہ قیام کرے، اور اگر حج سے فارغ ہوکر قافلہ روانہ ہونے کے بعد اپنی کسی دوسری ضرورت کے لئے اکثر مشائخ کے قول کی بِنا پر پندرہ دن قیام کرے تو اپنے مال سے خرچ کرے میت کے مال سے خرچ نہ کرے کیونکہ اب اس کا قیام اپنی ذاتی ضرورت کے لئے ہے اور اس کی اقامت کی نیت صحیح ہے پس وہ سفر کو ترک کرنے والا ہوگیا لہٰذا بالاتفاق اس کو آمر کے مال سے خرچ کرنے کے اجازت نہیں ہوگی، اگروہ آمر کے مال سے خرچ کرے گا تو اس کا ضمان دے گا کیونکہ اس نے دوسرے شخص کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کیا ہے اور بعض مشائخ نے کہا ہے کہ