عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واپس نہ لے تو بہتر ہے البتہ یہ ضرور خیال رہے کہ جو نفقہ حج کے لئے دے وہ مأمور کو بخشش نہ کرے کیونکہ بخشش کردینے سے وہ مأمور کی مِلک ہوجائے گا اور اس سے آمر کا حج جائز نہیں ہوگا ۱۰؎ بعض لوگ مالکان رقم سے یہ فرمائش کرتے ہیں کہ تم یہ رقم میری ملک کردو تاکہ ہر طرح کا تصرف کرنا جائز و آسان ہو واضح ہوکہ اگر ایسا کیا جائے گا تو اس رقم سے حج بدل صحیح نہیں ہوگا کیونکہ جب رقم اس کو ہبہ کرکے اس کی مِلک کردی گئی تو وہ رقم اس کے قبضہ میں آکر اس کی ملک ہوگئی اب اس رقم سے وہ جو حج کرے گا تو وہ اپنے خرچہ سے حج کرے گا اس لئے وہ حج اس کرنے والے کا ہوگا آمر کا نہیں ہوگا کیونکہ نیابت میں شرط ہے کہ آمر کے خرچہ سے حج کیا جائے ۱؎ (۴) مأمور کے لئے جائز ہے کہ وہ نفقہ کی رقم اپنے ساتھیوں کی رقم کے ساتھ ملادے خواہ آمر نے اس کی اجازت دی ہو یا نہ دی ہو، کیونکہ رواج یہی ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ وہ حفاظت کی غرض سے نفقہ کی رقم کسی کے پاس امانت رکھ دے ۲؎ ،اور نفقہ کی رقم کو بلا ضرورت دیناروں (اشرفیوں) میں تبدیل نہ کرے ، اور اگر میت نے ایسی نقدی دی ہو جو حج کی جگہوں میں رائج نہیں ہے تو وصی یا مأمور اس کو مروجہ نقدی کے ساتھ تبدیل کرلے ۳؎ (۵) اگر مأمور قریب کا مستعمل راستہ چھوڑ کر بعید کے راستہ سے گیا جس میں خرچہ زیادہ ہوا تواگر اس راستہ سے بھی حاجی جاتے ہیں اگرچہ کبھی کبھی جاتے ہوں تو مضائقہ نہیں اور وہ سب خرچہ آمر کے مال میں سے ہوگا اور اگر روپیہ ضائع ہوجائے تو ضمان بھی نہ ہوگا اور اگراس راستہ سے کوئی نہیں جاتاتوآمر کی اجازت کے بغیر جانا جائز نہ ہوگا اور اس کا خرچہ مامور کے اپنے مال سے ہوگا ۴؎