عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلیل کرنا بھی صحیح نہیں رہے گا کہ امکان کے اول سال میں اس پر حج کا وجوب متعین ہوجاتا ہے پس غور کرلیجئے ۱؎ (ان عبارات کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ایسے فقیر مامور نے جس پر حج فرض نہ ہو کسی دوسرے شخص کی طرف سے حج ادا کیا تو مکہ معظمہ پہنچنے کے بعد اس پر حج فرض ہوگا یا نہیں اس بارے میں متقدمین فقہا سے کوئی صریح روایت نہیں ہے اور متاخرین میں سے بعض کا قول یہ ہے کہ اس پر اپنا حج فرض ہوجائے گا اب وہ آئندہ سال تک وہاں رکے اور اپنا فرض حج ادا کرے یا اپنے وطن واپس آنے کے بعد آئندہ اپنے مال سے اپنا حج فرض ادا کرے اور بعض کا قول ہے کہ اس پر حج فرض نہیں ہوگا۔ علامہ شامی وغیرہ اسی طرف مائل ہوئے ہیں اور علامہ عابد سندھی ؒ کے نزدیک اس پر صرف عمرہ کرنا واجب ہوگا اور وہ حج کے بعد اپنی طرف سے عمرہ کرکے اس وجوب سے بری الذمہ ہوسکتا ہے واﷲ اعلم بالصواب ،مؤلف) (۴) مبسوط میں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے مال سے کسی ایسے شخص کی امداد کرنا چاہے جو اپنی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے تو اس شخص کے مقابلہ میں جو پہلے حج کرچکا ہو ایسے شخص کی امداد کرنا اولیٰ ہے جس نے پہلے حج نہ کیا ہو کیونکہ جس شخص نے حج نہیں کیا وہ اس مال کو اپنا فرض حج ادا کرنے کا وسیلہ بنائے گا اور جو حج کرچکاہے وہ اس مال کو نفل حج کی ادائیگی کے لئے وسیلہ بنائے گا اور چونکہ فرض کا درجہ نفل سے اعلیٰ ہے تو فرض کی اعانت کا درجہ بھی نفل کی اعانت سے اولیٰ و افضل ہوگا ۲؎ (۵) حج بدل کے لئے مامور کابالغ و آزاد ومذکر(مرد) ہونا شرط نہیں ہے ۳؎ پس قریب البلوغ شخص کا اور غلام وباندی کا اپنے آقا کی اجازت سے اور عورت کا اپنے خاوند کی اجازت سے اپنے محرم کے ساتھ ہوکر کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنا جائز ہے لیکن ان