عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرطِ بستم : مامور کو اتنی تمیز ہونا کہ وہ حج کے افعال کو سمجھتا ہو، پس ایسے بچہ سے حج کرانا جس کو اتنی تمیز نہ ہو صحیح نہیں ہے، اور مراہق (قریب البلوغ) سے حج کرانا صحیح ہے ۲؎ اس لئے کہ مراہق افعال صحیح ادا کرنے کا اہل ہے اگرچہ وہ اپنے اوپر حج واجب ہونے کا اہل نہیں ہے جیسا کہ درمختار اور اس کے حواشی میں مذکور ہے ۳؎ اور فتاویٰ سراجیہ میں ہے کہ کسی دوسرے شخص کی طرف سے حج کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت اور خواہ غلام ہو یا باندی یا مراہق (قریب البلوغ) بچہ ہو برابر ہے ۱ھ (یعنی اس سے حج کرانا درست ہے) اور یہ جو بحر الزاخر میں ہے اگر کسی بچہ سے حج کرایا جائے تو جائز نہیں ہے ۱ھ منسلک الکبیر میں کہا ہے کہ اس میں یہ قید لگانے کا امکان ہے کہ وہ بچہ مراہق نہ ہوتا کہ یہ اختلاف رفع ہوجائے ۔ النح ۴؎ فائدہ : جاننا چاہیئے کہ ردالمحتار شامی اور غنیہ الناسک میں بھی حج فرض میں نیابت کی شرطیں بیس ہی لکھی ہیں، شامی میں تو وہی بیس شرطیں مذکور ہیں جو لباب المناسک میں ہیں ان میں سے سات شرطیں وہ ہیں جو درمختار میں مذکور ہیں اور شامی نے ان کی طرف اشارہ کردیا ہے، ان کے علاوہ باقی تیرہ شرطیں شامی میں لباب المناسک اور اس کی شرح سے ہی مختصراً منقول ہیں البتہ غنیہ المناسک میں لباب المناسک کی شرط نمبر ۵ یعنی اجرت پر حج نہ کرانے کا ذکر نہیں ہے اور غنیہ المناسک میں نمبر ۱۳ پر یہ شرط درج ہے ’’مامور کو حج یا عمرہ جس چیز کا امر کیا گیا ہے اسی کے لئے اپنا سفر کرنا‘‘ لباب المناسک میں اس کو الگ شرط نہیں لکھا بلکہ شرط نمبر ۱۴ یعنی آمر کی مخالفت نہ کرنا کے ضمن میں اس کا ذکر کیا ہے، اس طرح دونوں کتابوں میں شرائطِ نیابت کی تعداد بیس ہی مذکور ہے، خاکسار