عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی ضمان نہیں ہے اور حج فوت ہونے کے بعد کا نفقہ اس کو آمر کے مال سے نہیں ملے گا ۱ھ۔ اس روایت کا مقتضٰی یہ ہے کہ میت کا حج میت کے مال سے کرایا جائے (خواہ اسی مامور سے کرائیں یا کسی دوسرے شخص سے) اور مأمور پر ایک اور حج اپنے مال سے کرنا واجب ہے اور یہ حج اس حج کی قضا ہوگا جس کو اس نے شروع کیا اور وہ حج فوت ہوگیا۔ (زبدۃ المناسک وغیرہ میں اسی کو اختیار کیا ہے، مؤلف)۔ اور امام ابویوسفؒ وغیرہ کا قول یہ ہے کہ وہ حج آمر کا واقع ہوتا ہے، اس قول کی بناء پر جب دوسرے سال وہ فوت شدہ حج کی قضا کرے گا تو وہ آمر کا حج واقع ہوگا اور اس کا نفقہ آمر کے مال سے دیا جائے گا (اور مامور پر مزید کوئی حج واجب نہیں ہوگا) جیسا کہ تاتارخانیہ میں تہذیب سے روایت ہے کہ امام ابویوسفؒ نے کہا ہے کہ اگر مامور کا حج فوت ہوگیا تو وہ نفقہ کا ضامن نہیں ہوگا کیونکہ وہ امین ہے اور اس پر فوت شدہ حج کی قضا واجب ہے اور وہ قضا کیا ہوا حج آمر کی طرف سے واقع ہوگا اور اس کا نفقہ آمر کے مال سے دلایا جائے گا ۱ھ ۔ اور یہ کہنا کہ وہ حج آمر کا واقع ہوگا بظاہر اس سے مراد فوت شدہ حج کی قضا ہے نہ کوئی اور حج ۳؎ (خلاصہ یہ ہے کہ امام محمدرحمہ اﷲکے قول کے مطابق مأمور آئندہ سال آمر کے مال سے اس کا حج ادا کرے اور اس کے بعد دوسرے سال اپنے مال سے فوت شدہ حج کی قضا کرے یا وصی کسی دوسرے شخص سے آمر کا حج آمر کے مال سے کرادے اور مامور فوت شدہ حج کی قضا اسی سال اپنے مال سے کرے اور امام ابویوسف رحمہ اﷲ کے نزدیک آئندہ سال آمر کے مال سے فوت شدہ حج کی قضا کرے اس سے آمر کا فرض حج ادا ہوجائے گا اور مامور پر مزید کوئی حج واجب نہیں ہوگا، مؤلف)۔