عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضامن ہوگا اور اعمالِ حج شروع کردینے کے بعد اس کو معین کرنا ( بالاجماع ) جائز نہیں ہے حتیٰ کہ اگر اس نے طوافِ قدوم کاایک چکر اداکرلیا یا ( طوافِ قدوم ترک کردیا اور ) وقوفِ عرفہ کرلیا پھر اس نے چاہا کہ اس حج کو کسی ایک کے لئے کردے تو یہ جائز نہیں ہے اور وہ حج بالا جماع اس مامور کی طرف سے واقع ہوگا اور وہ آمر کا مخالف ہوگا۔ (۴) اوراگر اس نے اپنی والدین میں سے کسی ایک کی طرف سے ان دونوںیا دونوں میں سے کسی ایک کے امر کی بغیر حج یا عمرہ کا احرام مبہم طور پر یعنی بلا تعین باندھا اور اعمالِ حج شروع کرنے سے قبل دونوں میں سے کسی ایک کے لئے معین نہیں کیا تو اس کے لئے جائز ہے کہ اس حج یا عمرہ کا ثواب ان دونوں کے لئے یا دونوں میں سے کسی ایک کے لئے کردے اور مراد یہ ہے کہ اس نے دونوں میں سے کسی ایک کے لئے معین کئے بغیر مبہم احرام باندھا تواس کو اختیار ہے کہ حج یا عمرہ کے اعمال شروع کرنے سے پہلے اس احرام کو دونوں میں سے کسی ایک کے لئے معین کردے یا اس نسک کے تمام افعال پورے اداکرنے کے بعد اس کا ثواب بخش دے لیکن اگر والدین میں سے ہر ایک نے اس کو امر کیا ہو کہ وہ اس کی طرف سے حج ادا کردے اور اس نے دونوں کی طرف سے دو حج کااحرام باندھا تو اس کا جواب وہی ہے جو دو اجنبی آدمیوں کی طرف سے دو حج کااحرام اکٹھا باندھنے کااوپر بیان ہوچکا ہے ۴ ؎ (۵) اور اس بیان کی تفصیل اس طرح پر ہے کہ اگر کسی نے دوآمروں کی طرف سے ایک حج کا احرام باندھا خواہ وہ دو آمر اس کے والدین ہوں یا کوئی اور آدمی ہوں جیسا کہ فتح القدیر میں اس کی تصریح کی ہے تو اس کی نیت دونوں کی طرف سے باطل ہوجائے گی اور حج مامور کی طرف سے واقع ہوگا اور اگر دونوں کے مال