عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے کا م تجارت وغیرہ میں مشغول ہوتا تو میت کے مال سے ہی خرچ کرتا ۷؎ اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی کی طرف سے حج کرنے والا حج سے فارغ ہونے کے بعد مکہ معظمہ میں ٹھہرتا ہے اس کے لئے اپنی یا کسی دوسرے کی طرف سے عمرہ کرنا ممکن ہے تو اس کانفقہ میت کے مال میں ہوگا جبکہ اس کا ٹھہرنا اصل میں آمر کے حج کی وجہ سے ہو جیساکہ اس کااہلِ قافلہ سے پہلے چلاجانا متصور نہیں ہوتا اور اس عرصہ میں اس کو اپنا وقت تجارت یا کسی صنعت وغیرہ کے کام میں صرف کرنا یا عمرے اداکرنا اس اقامت کی ضرورت کے پیش نظر مضر( اور خلافِ امر ) نہیں ہے ۸؎ (۱۰) اور اگر آمر کے امر کے برعکس کیا مثلاً اس نے عمرہ کاامر کیا اور مامور نے اس کی طرف سے حج کیا اور پھر اپنے لئے عمرہ کیا ،یا پہلے اپنے لئے حج کیا پھر آمر کے لئے عمرہ کیا، یا آمر نے اس کو حج کاامر کیا پس اس نے آمر کے لئے یا اپنے لئے عمرہ کیا پھر آمر کے لئے یا کسی دوسرے شخص کے لئے حج کیا تو وہ مخالف ہوگا اور یہ سب ناجائز ہوگا ۹؎ اور اگر آمر نے اس کو عمرہ کاامر کیا اوراس نے پہلے حج کیا پھر آمر کی طرف سے عمرہ کیا تو وہ مخالف ہوگا کیونکہ اس نے اپنا سفر حج کے لئے کردیا اور آمر نے اس کو حج کا امر نہیں کیا تھا اگرچہ حج عمرہ سے افضل ہے اس لئے کہ یہ بحیثیت جنس آمر کے خلاف ہے جیساکہ کسی شخص نے وکیل کیا کہ اس چیز کو ایک ہزار درہم میں فروخت کرے اور اس نے ایک ہزار دینار میں فروخت کیا ( تو وہ مخالف ہوگا) کذافی المحیط ۱؎۔ (۱۱) اور ابن سماعہؒ نے امام محمدؒسے روایت کی ہے کہ جب مامور بالحج نے میت کی طرف سے حج کیا، اس نے طواف اور سعی کی پھر اپنی طرف سے اس پر عمرہ کااحرام ملادیا تو وہ مخالف نہیں ہوگا اس لئے کہ اس پر اس عمرہ کو ترک کرنابوجہ مخالفتِ سنت کے واجب ہے