عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) اور اگر آمر نے اس کو عمرہ کاامر کیا پس اُس نے پہلے عمرہ ادا کیا پھر اپنی طرف سے حج اداکیا تو وہ آمر کامخالف نہیں ہوگا کیونکہ اس نے اس چیز کو ادا کردیا جس کے لئے اس کو امر کیا گیا تھا اور وہ اس سفر کے ساتھ عمرہ کااداکرنا تھا اس کے بعد اس نے اپنا حج اداکیا تو اس کااس میں مشغول ہونا ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی دوسرے کام تجارت وغیرہ میں مشغول ہوں۔ (۸) اور اسی طرح اگر آمر نے اس کو اپنی طرف سے حج کرنے کا امر کیا پس اس نے پہلے آمر کی طرف سے حج کیا پھر حج کے بعد اپنی طرف سے عمرہ کیا تو جائز ہے وہ عام فقہا کی نزدیک امام ابو احنیفہؒ کے قول کی بناپر مخالف نہیں ہوگا لیکن پہلی صورت میں اپنی طرف سے حج کرنے کے لئے ٹھہرنے کے زمانہ کانفقہ اور دوسری صورت میں اپنی طرف سے عمرہ کرنے کے لئے ٹھہرنے کے زمانہ کا نفقہ مامور کے اپنے مال سے ہوگا کیونکہ اس عرصہ میں وہ اپنے عمل کے لئے ٹھہرا ہے پس جب اس حج یا عمرہ سے فارغ ہوجائے تو پھر اپنے گھر واپس پہنچنے تک میت کے مال سے خرچ کرے گا ۵؎ (۹) اور اگر آمر نے عمرہ کاامر کیا اور مامور نے قران کیا تو یہ ہمارے تینوں اماموں میں مختلف فیہ ہے ( جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے ) لیکن صاحبین کے قول پر وہ عمرہ ادا کرنے کے بعد حج ادا کرنے تک اپنے مال سے خرچ کرے گا کیونکہ اب وہ اپنی ذات کے لئے عمل کررہا ہے ۶؎ اور یہ جو بیان ہوا کہ حج یا عمرہ ادا کرنے کے زمانہ کاخرچہ اپنیمال میں سے خرچ کرے یہ اس وقت ہے جبکہ وہ اپنے ساتھیوںکے چلے جانے کے بعداپنا حج یاعمرہ ادا کرنے کے لئے ہی ٹھہر ا ہو لیکن اگرقافلہ کے لئے ٹھہر نے کے زمانہ میں اس نے اپنے لئے حج یا عمرہ کیا تو نفقہ میت کے مال میں سے ہوگا جیسا کہ اگر وہ اس اثنا میں کسی