عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی طرف سے واقع نہیںہوگا کیونکہ وہ میت کی طرف سے صرف حج کے لئے سفر کرنے پر مامور ہے ۱۱؎ یعنی اس لئے کہ اس کا سفر بالذات عمرہ کے لئے واقع ہوا ہے اور حج کے لئے امرکرنے میں یہ امر بھی شامل ہے کہ اس کا سفر حج کے لئے ہو ا ور اس کے حج کااحرام آفاقی کے میقات سے باندھاجائے اورتمتع کرنے والا مکہ معظمہ میں حج کااحرام باندھتا ہے ۱؎ عمرہ کرنے سے اس کاسفر مکہ معظمہ میں ختم ہوگیا اور اب اس کا حج مکی ہوگیا پس ان دووجہ سے وہ آمر کامخالف ہوا ۲؎ (۵) اور اگر آمر نے اس کو حج کا امر کیا اور اس نے عمرہ ادا کیا تو وہ ضامن ہوگا اس لئے کہ اس نے حج کے سفر کو عمرہ کی طرف لگادیا خواہ وہ عمرہ آمر کی طر ف سے کرے یا کسی اور کی طرف سے کرے دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے ۳؎ اور بدائع میں ہے کہ اگر آمر نے مامور کوامر کیا کہ اس کی طرف سے حج کرے اوراس نے عمر ہ کیا تو وہ ضامی نہوگا اس لئے کہ اس نے آمر کی مخالفت کی ہے اور اگر اس نے پہلے عمرہ کیا اورپھر مکہ معظمہ سے حج کیا ( یعنی تمتع کیا، مؤلف) تو ہمارے سب ائمہ کے قول میں وہ آمر کے نفقہ کاضامن ہوگا کیونکہ آمر نے اس کو اپنے شہر سے سفرکرکے حج کے کرنے کاامر کیا تھا اور اس نے حج سفرکے بغیر ادا کیا اس لئے کہ اس کا پہلا سفر عمرہ کی طرف لگ گیا ہے پس وہ مخالفت اورنفقہ کاضامن ہوگا۔ (۶) اور اگر آمر نے اس کو اپنی طرف سے حج کا امر کیا اور اس نے حج اور عمرہ کے احرام کو جمع کیایعنی حج کااحرام آمر کی طرف سے باندھا اور عمرہ کا احرام اپنی طرف سے باندھا پھر حج آمر کی طرف سے اور عمرہ اپنی طرف سے اداکیا تو امام ابو حنیفہؒ سے ظاہر الروایت میں وہ آمر کا مخالف ہوا ۴؎