عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مخالف وضامن ہوتا لیکن یہ توجیہ صاحبین کے مذکورہ بالاقول کا جواب نہیں بنتی اور زیادہ بہتر توجیہ وہ ہے جو مبسوط میں ہے کہ یہ عمرہ آمر کی طرف سے واقع نہیں ہوگا کیونکہ اس نے اسکا امر نہیں کیا اور آمر کی طرف سے حج کرنے والے کو آمر کے امر کے بغیر کسی نسک کو اس کی طرف سے ادا کرنے کا تصرف واختیار نہیں ہے اور جب عمرہ اس میت کی طرف سے واقع نہیں ہوا توہ مامورکی طرف سے اداہوا اور وہ ایسا ہوگیا گویا کہ اس نے ابتداسے ہی اپنی طرف سے اس کی نیت کی ہے اور اسی طرح تمتع میں بھی عمرہ میت کی طرف سے واقع نہ ہونے کی وجہ سے اس کی طرف سے تمتع جائز نہیں ہے اور جب آمر نے مامور کو صرف عمرہ کا امر کیا ہو اور مامور قران کرے تب بھی امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک وہ صرف حج کے امر کی صورت میں قران کرنے کی مانند ضامن ہوگا ۷؎ (۳)اور یہ اختلاف اس وقت ہے جبکہ اس نے آمر کی طرف سے قران کیا ہو لیکن اگر آمر نے مفرد حج یا مفرد عمرہ کا امر کیا اور مامور نے مفرد حج کی صورت میں عمرہ اور مفرد عمرہ کی صورت میں حج کااحرام اپنی طرف سے یا کسی دوسرے شخص کی طرف سے اس کے ساتھ ملا کر قران کیا تو وہ بالا جماع مخالف ہوگا ۸؎ یعنی حج وعمرہ میں سے ایک کا احرام اپنی طرف سے یا کسی دوسرے شخص کی طرف سے اور دوسرے کا احرام آمر کی طرف سے باندھا تووہ بالاجماع مخالف وضامن ہوگا ۹؎ کیونکہ وہ میت کی طرف سے صرف ایک کے لئے سفر کرنے پر مامور ہے ۱۰؎ (۴) اور اگر آمر نے اس کو صرف حج کرنے پر مامور کیا اور اس نے تمتع کیا اس طرح پر کہ اس نے پہلے میت یا کسی اور کی طرف سے عمرہ کی نیت کرکے احرام باندھا اور عمرہ ادا کرلیا پھر میت کی طرف سے حج ادا کیا تو وہ بالاجماع مخالف وضامن ہوگا اور وہ حج آمر