عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲)نیت کے الفاظ یہ ہے :’’اَحْرَمْتُ عَنْ فُلَانٍ یَالَبَیْکَ بِحَجَّۃٍ عَنْ فُلَانٍ، یَانَوَیْتُ الّحَجَّ عَنْ فُلَانٍ ‘‘۔بہتر یہ ہے کہ آمر کے حج کی نیت اس طرح کرے :’’ ‘اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیْدُ الْحَجَّ عَنْ فُلَانٍ وَ اَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالیٰ عَنْہُ لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ عَنْہُ ‘‘ ۱؎ (۳) زبان سے نیت کے الفاظ کہنا افضل ہے، ضروری نہیں ہے، دل سے نیت کرنا کافی ہے۔ (۴) اگر آمر کا نام بھول گیا اور یہ کہا کہ آمر کی طرف سے حج کرتا ہوں یعنی آمر کے نام سے معین نہیں کیا تو صحیح ہے اور آمر کی طرف سے حج ادا ہوجائے گا۔ (۵) اگر مبہم طور پر یعنی مجمل طور پر احرام باندھا یا مطلق نیت کے ساتھ احرام باندھا یعنی مطلق طور پر نیت کی اور جس کی طرف سے حج کررہا ہے اس کا ذکر نہ کیا معین طور پر کیا نہ مبہم طور پر تو اس کو اختیار ہے کہ حج کے افعال یعنی طوافِ قدوم یا وقوف ِ عرفہ شروع کرنے سے قبل اس کو جس کے لئے چاہے معین کرلے خواہ اپنے لئے یا کسی دوسرے کے لئے ۲؎ اور اگر کسی کے لئے معین نہیں کیا یہاں تک کہ اعمالِ حج شروع کردیئے یعنی طوافِ قدوم کرلیا خواہ اس کا ایک ہی چکر کیا ہو ( یا طوافِ قدوم نہیں کیا اور وقوفِ عرفہ کرلیا ،مؤلف) تو اب اس کو کسی کے لئے معین کرنا جائر نہیں ہے اور اب آمر کی مخالفت ثابت ہوگئی پس وہ حج اس کی طرف سے واقع ہوگا اور اس پر آمر کی رقم کا ضمان لازم ہوگا اس لئے کہ حج کے اعمال کسی غیر معین شخص کے لئے واقع نہیں ہوتے پس حج کرنے والے کی طرف سے واقع ہوں گے اسی طرح اگر اس شخص کو تو معین کردیا جس کی طرف سے حج کررہا ہے لیکن یہ ذکر نہیں کیا کہ حج کا احرام باندھا ہے یا عمرہ کا تب بھی افعال شروع کرنے سے قبل اسکا معین کرلینا درست ہے پس اگر اس نے معین