عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جبکہ میت نے خود اس کو اجازت دی ہو اور اس وقت بھی جبکہ اس کے وصی نے مامور کو اجاز ت دی ہو اور میت نے وصی کو کسی دوسرے سے حج کرانے سے منع کرکے اس کو معین نہ کردیا ہو ۵؎ (۳) پس اگر مامور نے آمر کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کو مال دیدیا اور اس دوسرے شخص نے میت کی طرف سے حج کیا تو اس کا حج میت کی طرف سے واقع نہیں ہوگا اور نہ اس کی وصی کی طرف سے ہوگا اور پہلا حاجی یعنی مامور اوردوسرا حاجی دونوں ضامن ہوں گے لیکن اگر آمر یعنی میت نے اس کو اجازت دیدی ہو یا میت نے کسی کو معین نہ کیا ہو اور اس کے وصی نے مامور کو مال دیتے وقت یہ کہہ دیا کہ تجھ کو اختیار ہے جس طرح چاہے کر ( یعنی خود حج کر یا کسی دوسرے سے کرادے ) تو اب خواہ وہ بیمار ہو یا نہ ہو ا ہو ) اس کے لئے جائز ہے کہ وہ دوسرے شخض کو مال دیدے (اور آمر کا حج کرادے ) کیونکہ اب وہ اس کا وکیل مطلق ہوگیا ہے ۱؎ پس جب آمر نے مامور کو اجازت دیدی کہ وہ جب عاجز ہوجائے تو کسی دوسرے کو مال دے سکتا ہے ( تاکہ دوسرا شخص حج کرے ) تو جائز ہے ۲؎ (۴) اور وصی کو چاہئے کہ جس کو حج کرنے کے لئے مقرر کرے اس کو اجازت دیدے کہ اگر وہ بیمار ہوجائے تو کسی دوسرے شخص سے اس کاحج کرادے ۳؎ (۵) میت ( آمر ) کی طرف سے حج کرنے والا شخص جب بیمار ہوجائے اور اس کا تمام نفقہ خرچ ہوجائے تو وصی پر اس کے واپس لوٹنے کے لئے نفقہ بھیجنا واجب نہیں ہے ۔