عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) (خلاصہ مضمون) مندرجہ عبارات کا ماحصل یہ ہے کہ جب مامور بالحج ایسے وقت حج کے لئے روانہ ہوکہ حج میں بہت دن کی دیر ہوتو اس کے لئے ایک مشہور حیلہ جو لوگ اختیار کرتے ہیں یہ ہے کہ وہ شخص میقات پر پہنچ کر حدودِحِل میں کسی معین مقام مثلاً جدہ یابستان بنی عامر یا خلیص میں جانے کی نیت کرکے بلااحرام وہاں جاکر رہتاہے اور پھر وہا ں سے عمرہ یا حج کے علاوہ کسی اور غرض سے بلا احرام مکہ معظمہ میں داخل ہوجاتا ہے اور جب حج کا وقت قریب آتا ہے تو آفاقی کے کسی میقات پر جاکر وہاں سے حج کااحرام باندھ کر آتا ہے اور آمر کی طرف سے حج کرتا ہے ایسے شخص سے جو اس طرح حیلہ کرکے دوسرے کی طرف سے حج کرے آمر کا حج بدل نہیں کرانا چاہئے اس کا حج میقاتی یعنی آفاقی نہیں ہوگا کیونکہ جب وہ مامور یہ حیلہ کرکے مکہ معظمہ میں آتا ہے تو اب وہ حکماً مکی ہوگیا اور اب اس کے حج کا میقات حدودِ حرم ہے پس جب اُس نے حدودِ حرم سے تجاوز کرکے آفاقی کے میقات پرواپس آکر وہا ں سے آمر کے حج کا احرام باندھا تو اپنے ظن میں یہ سمجھتا ہے کہ اس کااحرام میقاتی ہوگیا حالانکہ اب وہ اپنے حرم کو ترک کرنے والا ہوا اب اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مکہ معظمہ یا حدودِ حرم میں واپس آکر نئے سرے سے تلبیہ کہہ کر حج کااحرام باندھے ورنہ اس پر ترکِ میقات کی وجہ سے دم واجب ہوگا اور اس کا یہ حج مکی ہوگا میقاتی نہیں ہوگا اور وہ آمر کا مخالف وضامن ہوگا لیکن وہ مامور جو اب مکی کے حکم میں ہے حج کا احرام باندھنے کی غرض سے نہیں بلکہ کسی اور غرض سے آفاقی کے میقات پر جائے یا آفاق میں کسی جگہ مثلا مدینہ طیبہ زیارت کے لئے جائے یا مثلاً طائف کو اپنے کسی کام کے لئے جائے اور پھر وہاں سے واپسی کے وقت اس طرف کے آفاقی میقات سے (مثلا ً مدینہ منورہ سے واپسی کے وقت ذوالحلیفہ سے اور طائف سے واپسی پر قرن المنازل