عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میقات سے احرام باندھا تو وہ آمر کا مخالف نہیں ہوگا اس لئے کہ اس کا حج آفاقی ہوگیا لیکن پہلی وجہ کی بِنا پروہ اس صورت میں بھی مخالف ہوگا اور یہ بھی احتمال ہے کہ ہر دو وجہ میں سے جو بھی وجہ پائی گئی اس کی وجہ سے وہ امر کا مخالف ہوگا جیسا کہ بحرالرائق کی مذکورہ بالاعبارت کے اول حصہ سے اس کا افادہ ہوتا ہے اور اس عبارت کااول حصہ یہ ہے ’’ اس لئے کہ اب اس کا یہ سفر حج کے لئے نہیں ہوگا اور اس لئے بھی کہ وہ آفاقی حج کے لئے مامور ہے ‘‘۔ پس صورتِ مذکورہ میں پہلی علت کی وجہ سے مخالفت ثابت ہوگئی لیکن ملا علی قاریؒ نے اپنے رسالہ ’ ’بیان فعل الخیر ا ذا دخل مکۃ من حج عن الغیر‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ ایک مسئلے میں فقہا ئے زمانہ میںاضطراب واقع ہوا ہے وہ یہ ہے کہ کسی دوسرے شخض کی طرف سے حج کرنے والا آفاقی حج کا احرام باندھے بغیر میقات سے آگے گزرجائے ، کیا وہ مخالف ہوگا یا نہیں ؟ بعض نے کہا ہاں میقات سے آگے جاتے ہی مخالف ہوجائے گا اور اس کا حج آمر کی طرف سے باطل ہوجائے گا خواہ وہ مکہ معظمہ سے احرام باندھے یا میقات اور مکہ کے درمیان کسی جگہ سے باندھے یا میقات پر واپس آکر وہاں سے احرام باندھے اور بعض نے کہا کہ وہ میقات سے آگے بڑھتے ہی مخالف نہیں ہوگا بلکہ اس پر لازم ہے کہ وہ میقات پر واپس جائے اور وہاں سے آمر کی طرف سے احرام باندھے اور ملا علی قاریؒ دوسرے قول کی طرف مائل ہیں اور انہوں نے جو کچھ اس رسالہ میں ذکر کیا ہے اس کا ماحصل یہ ہے ’’ کہ مامور جب احرام کے طویل ہونے سے ڈرتا ہوتو اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ وہ میقات سے احرام باندھے بغیر گزرجائے پھر حج کے وقت میقات پر واپس لوٹ آئے اور وہاں سے آمر کی طرف سے حج کا احرام باندھ لے اوروہ میقات سے احرام کے بغیر گزرجانے کی وجہ سے آمر کا مخالف وضامن نہیں ہوگا‘‘ اور مذکورہ بالادونوں قولوں میں